رسائی کے لنکس

عرب دنیا کے النیادی ، خلائی اسٹیشن پر طویل قیام کرنے والے پہلے خلاباز


SpaceX لانچ (فائل فوٹو)
SpaceX لانچ (فائل فوٹو)

خلا نوردوں کا نیا عملہ جمعہ کو چھ ماہ کے مشن پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا۔ سفر میں صرف ایک مسئلہ پیدا ہوا جب کیپسول کے ڈاکنگ ہکس میں خرابی پیدا ہوئی، مگر جلد ہی اس کو ٹھیک کر لیا گیا۔

اسپیس ایکس (SpaceX) کیپسول اوراس کے چار خلابازوں کو زمین کے مدار میں گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 65 فٹ کے فاصلے پر کچھ دیرانتظار کرنا پڑا، کیونکہ کیلیفورنیا میں فلائٹ کنٹرولرز سافٹ ویئر کی خرابی کو درست کر رہے تھے۔

یہ بالکل اسی طرح کا مسئلہ تھا جوجمعرات کو راکٹ کی روانگی کے فوراً بعد سامنے آیا۔ اگرچہ کیپسول کے تمام 12 ہکس ٹھیک دکھائی دے رہے تھے، لیکن ان میں سے ایک کا سوئچ خراب ہوگیا۔

اسپیس ایکس مشن کنٹرول نے امریکہ، روسی اور اماراتی خلابازوں کو یہ بتاتے ہوئے صبرکی تلقین کی کہ انہیں دو گھنٹے تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

سپیس ایکس راکٹ کی روانگی کا ایک منظر۔ فائل فوٹو
سپیس ایکس راکٹ کی روانگی کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

سافٹ ویئر کی خرابی دور ہونے کے بعد خلابازوں کو کپسول میں سوار ہونے کی اجازت مل گئی۔

اسی طرح خلائی کیپسول کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جڑنے کا عمل ایک گھنٹہ تاخیر سے ہوا۔ بہر حال ایک مختصر سے وقفے کے بعد وہ منزل مقصود پرپہنچ گئے۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر نئے آنے والوں میں متحدہ عرب امارات کے سلطان النیادی شامل ہیں، جوعرب دنیا کے پہلے خلاباز ہیں اور وہ خلا میں طویل وقت گزاریں گے۔

متحدہ عرب امارات کے خلاباز سلطان النیادی۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب روانگی سے قبل ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ یکم مارچ 2023
متحدہ عرب امارات کے خلاباز سلطان النیادی۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب روانگی سے قبل ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ یکم مارچ 2023

النیادی زمین کے مدار میں جانے والے متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے واے دوسرے شخص ہیں۔

النیادی نےخلائی اسٹیشن میں داخل ہونے پرکہا کہ ’’میں بے انتہا زیادہ خوش ہوں۔ خلا میں ایک بڑے خاندان کے طور پر جمع پرانے دوستوں کو دیکھ کربے حد اطمنان ہوا۔ یہی خلائی تحقیق کا نچوڑ ہے۔ متحدہ عرب امارات اپنے خلائی مشن کے دائرے کو آگے بڑھانے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا رہا ہے۔‘‘

اس کیپسول میں ناسا کے اسٹیفن بوونبھی بھی شامل ہیں۔ وہ نیوی کے ایک ریٹائرڈ افسر ہیں جو تین خلائی شٹل پروازیں کر چکے ہیں۔ ان کے ساتھ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سابق ریسرچ سائنس دان وارن ہوبرگ اور روسی فضائیہ کے ریٹائرڈ افسرآندرے فیڈیائیف بھی خلائی سٹیشن پر قیام کریں گے۔

اسپیس ایکس جمعرات کی صبح فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے ناسا کے لیے چار خلابازوں کو لے کر روانہ ہوا تھا۔ ان کی پرواز کو راکٹ کو مائع ایندھن فراہم کرنے والے ایک پرزے کی خرابی کی وجہ سے کچھ دن کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

متحدہ عرب امارات نے 2019 میں اپنے پہلے خلاباز حزاء المنصوری کو روسی راکٹ پر خلائی اسٹیشن بھیجا تھا۔

متحدہ عرب امارات کا خلائی مشن نومبر 2016
متحدہ عرب امارات کا خلائی مشن نومبر 2016

متحدہ عرب امارات کے خلائی اہل کارحماد المنصوری نے دبئی سے فون کرکے النیادی اوراس کے عملے کے محفوظ اورکامیاب مشن پر مبارکباد دی اورکہا کہ یہ ’’ایک بہت بڑا سنگ میل‘‘ ہے۔

اس سفر میں جانے والےنئے خلاباز ناسا کے دو خلابازوں کی جگہ لیں گے جن میں سے ایک جاپانی اور دوسرا روسی خلاباز ہے جو اکتوبر سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رہ رہے ہیں۔وہ اگلے ہفتے اپنے اسپیس ایکس کیپسول کے ذریعے واپس آئیں گے۔ دو دیگر روسی اور ایک امریکی خلابازوں نے، جنہیں ستمبر میں ایک روسی سویوز کیپسول پر خلائی اسٹیشن تک کا سفر کیا تھا، ان کے مشن کو ایک سال تک کے لیے موخرکر دیا گیا تھا کیونکہ کیپسول میں ایک خرابی پیدا ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG