اسپین کی حکومت نے کہا ہے کہ اسے ممکنہ طور پر معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو اس یورپی ملک میں چار برس کے عرصے میں دوسرا اقتصادی بحران ہوگا۔
اسپین کے وزیرِ معاشیات لوئس ڈی گنڈوس نے مقامی روزنامے 'المنڈو' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا قومی امکان ہے کہ گزشتہ سہ ماہی کے دوران میں ملکی معیشت کو کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
گوکہ اسپین کی حکومت نے جنوری تا مارچ کے معاشی اعدادو شمار تاحال جاری نہیں کیے ہیں لیکن وزیر کے اس بیان کے بعد عالمی برادری کے ان خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کہ اسپین کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے یورپی یونین اور بین الاقوامی معاشی اداروں کو 'بیل آؤٹ پیکج' دینا پڑ سکتا ہے۔
ہسپانوی وزیر نے اخبار کو بتایا ہے کہ اسپین کی گزشتہ سہ ماہی کی معاشی کارکردگی 2011ء کی آخری سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی شرح کے قریب رہنے کی توقع ہے۔
گوکہ وزیرِ معاشیات نے دعویٰ کیا ہے کہ اقتصادی مشکلات پر قابو پانے کے لیے ان کے ملک کو دیگر یورپی ممالک سے 'بیل آؤٹ پیکج' درکار نہیں ہوگالیکن معاشی ماہرین ان کے اس دعویٰ سے متفق نہیں۔
واضح رہے کہ اسپین کا شمار یورو کرنسی استعمال کرنے والے 17 ممالک میں چوتھی بڑی معیشت کے طور پر ہوتا ہے جسے کئی اقتصادی مشکلات درپیش ہیں۔
اسپین میں بےروزگاری کی شرح 23 فی صد ہے جو یورو زون میں سب سے زیادہ ہے جب کہ ہسپانوی بینکوں کی جانب سے صارفین کو دیے گئے قرضوں میں سے بہت سے 2008ء میں ملک میں جائیدادوں کے کاروبار کو آنے والے زوال کے باعث ڈوب چکے ہیں ۔