رسائی کے لنکس

اسپین کے بدعنوان سرکاری افسران کے لیے 'اصلاحی سینٹر'


بدعنوانی کیس میں شہادت دینے کے بعد کوریا نامی کاروباری شخص عدالت سے باہر آتے ہوئے (فائل فوٹو)
بدعنوانی کیس میں شہادت دینے کے بعد کوریا نامی کاروباری شخص عدالت سے باہر آتے ہوئے (فائل فوٹو)

اسپین میں کرپشن روکنے کے لیے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ کرپٹ سرکاری افسران کو ’ری ہیب‘ یعنی اصلاحی سینٹرز بھیجا جائے لگا ہے۔

امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق اسپین میں ایسے کرپٹ افراد جو ’وائٹ کالر‘ جرم کی سزا میں قید کاٹ رہے ہیں، انہیں پھر سے معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے ایک اصلاحی پروگرام متعارف کروایا گیا ہے۔

یہ اصلاحی پروگرام 11 مہینے پر محیط 32 سیشنز پر مبنی ہو گا، جس کے دوران نفسیاتی ماہرین کی ایک ٹیم ایسے قیدیوں کی نگرانی کرے گی۔

اخبار کے مطابق، اسپین میں اس پروگرام کو متعارف کرانے سے اس سوچ کو تقویت دینا مقصود ہے کہ لوگوں کو دوسرا موقع ملنا چاہیے۔

کیا کرونا اور کرپشن میں کوئی تعلق ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:10 0:00

اخبار کے مطابق، اسپین میں کرپشن کا مسئلہ عام ہے اور ملک میں 2009 میں منظر عام پر آنے والے ایک بڑے کرپشن کیس کی وجہ سے متعدد افسران کو سرکاری ٹھیکوں میں رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق اس سکینڈل کی وجہ سے اُس وقت کی برسراقتدار پارٹی (اسپین کی) پیپلز پارٹی کی حکومت 2018 میں ختم ہوئی تھی۔

اخبار نے بتایا کہ 75 برس کے کارلوس البرکرکیو (Carlos Alburquerque)ہسپانوی شہر قرطبہ میں رشوت ستانی کے الزام میں 4 برس کی قید کاٹ رہے ہیں۔ البرکرکیو اپنے شہر میں نوٹری کا کام کرتے تھے۔ ان پر سرکاری ٹھیکوں میں 4 لاکھ یورو کے قریب خرد برد کرنے کا الزام تھا۔

اخبار کے مطابق،البرکرکیو دوسرے ’وائٹ کالر‘ کرائم میں قید مجرمان کے ساتھ ایک اصلاحی پروگرام کا حصہ ہیں۔ اس تجرباتی پروگرام کا مقصد ، اخبار کے مطابق، یہ جاننا ہے کہ ان کرپٹ افسران کے اندر کیا ایک دیانتدار انسان موجود ہے۔

کیا چینی سرمایہ کاری کرپشن کا سبب بن رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:05 0:00

اخبار کی رپورٹ کے مطابق، جہاں ٹی وی اور میڈیا میں ہر جانب ’وائٹ کالر‘ جرائم سے متعلق ٹی وی شو اور فلمیں دکھائی جاتی ہیں، وہیں اسپین میں کرپشن کی شرح باقی یورپی ممالک سے کم ہے۔ ٹرانسپرسی انٹرنیشنل نے اسپین کو کرپشن میں ہمسایہ ممالک فرانس سے نیچے رکھا ہے اور اٹلی سے کچھ اوپر۔

رپورٹ کے مطابق، رواں برس مارچ میں اسپین کے 9 جیلوں میں یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ ان قیدیوں کو اس اصلاحی پروگرام میں شمولیت پر سزا میں کمی تو نہیں ملتی، البتہ اس پروگرام میں شرکت کرنے والوں کے لیے پیرول میں نرمی برتی جاتی ہے۔

کیا پاکستان سے کرپشن ختم ہو سکتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:59 0:00

اخبار نے لکھا ہے کہ اسپین میں جیلوں کو چلانے والے سابقہ جج اینجل لوئیس آرٹیس کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کا سب سے بڑا چیلنج کرپشن کے الزامات میں سزا کاٹنے والے افسران کو یہ سمجھانا ہے کہ کچھ نہ کچھ خرابی ان ہی میں ہے، جس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔

سابق جج آرٹیس کے بقول ’’چونکہ یہ لوگ پیسے اور طاقت والے ہیں، ہم اس مشکل سوال سے الجھ رہے ہیں کہ یہ لوگ جرم کر کے سزا سے بچ سکتے ہیں اور انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق، اس مقصد کے لیے جیل میں قیدیوں کے ساتھ کام کا تجربہ رکھنے والے نفسیات دان سرجیو روئیز سے رابطہ کیا گیا۔ جن کا کہنا تھا کہ جہاں ہم اس تھراپی کے ذریعے ان شرکا کا یہ احساس دلائیں گے کہ انہوں نے غلطی کی ہے، وہیں ہم ان مجرمان کو ان سیشنز میں براہ راست متاثرہ افراد سے بھی ملوائیں گے، تاکہ وہ ان سے معافی مانگیں۔

XS
SM
MD
LG