رسائی کے لنکس

افغان شہریوں کے لیے خصوصی  ویزا پروگرام  پر عارضی پابندی


فائل۔ افغان صوبہ ہلمند میں ایک امریکی مرین افغان مترجم سے بات کرتے ہوئے
فائل۔ افغان صوبہ ہلمند میں ایک امریکی مرین افغان مترجم سے بات کرتے ہوئے

مسعود فریوار۔۔

دستیاب ویزوں کی کمی کے باعث، کابل میں امریکی سفارت خانے نے ایک دہائی سے جاری اس پروگرام پر عارضی پابندی لگا دی ہے، جس کے ذریعے افغان فوجی مترجموں اور دیگر افغان شہریوں جو کہ امریکی حکومت کے لیے کام کرتے ہیں انہیں امریکہ میں قانونی طور پر رہائش اختیار کرنے کا موقع دیا جاتا تھا۔ یہ کہنا ہے پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا۔

نیو یارک کے اربن جسٹس سینٹر میں انٹرنیشنل ریفیوجی اسسٹنس پراجیکٹ یعنی آئی آر آئی پی کے مطابق سفارت خانے نے سرکاری طور پر مخصوص امیگرنٹ ویزا پروگرام کے امیدواروں کے انٹرویو کا وقت دینا بند کر دیاہے آئی آر آئی پی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ افغان جو یہ ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں جمعرات کو ایک ای میل کے ذریعے اس بارے میں آگاہ کیا گیا۔

اس گروپ کا اندازہ ہے کہ دس ہزار سے زائد افغان یہ ویزا حاصل کرنے کے مرحلے میں ہیں جبکہ سفارت خانہ کانگرس کی طرف سے منظور شدہ پندرہ سو سالانہ ویزے پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔ ویزے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سفارت خانہ اس وقت تک مخصوص ویزا پروگرام کو بند کرنے پر مجبور ہو گیا ہے جب تک کانگرس اس ضمن میں مزید ویزے مختص نہیں کر دیتی۔

اس ادارے کی پالیسی ڈاریکٹر بیٹسی فشر نے کہا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے ہمارے اعتماد یافتہ ہزاروں اتحادی خطرے سے دوچار رہیں گے۔ کیونکہ کانگرس کی طرف سے اُن ویزوں کو مختص کیے جانے کا انتظار کیا جا رہا ہے جو کئی مہینے پہلے درکار تھے۔

امریکی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے اِس متعلق سوالات کا جواب لینے کے لیے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رجوع کرنے کا کہا ہے جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے فوری طور پر اس بارے میں جواب نہیں دیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندی کے دوسرے حکم نامے پر دستخط کیے جانے کے چند ہی روز بعد اس پروگرام پر پابندی لگائی گئی ہے۔ حالانکہ افغانستان پابندی کی ذد میں آنے والے 6 ملکوں میں شامل نہیں ہے۔ لیکن حکم نامے میں پناہ گزیوں کی تعداد کو آدھا کر کے 50 ہزار کر دیا گیا ہے۔

ایک سابق فوجی مترجم، اس کی بیوی اور تین بچوں کو 2 مارچ کو لاس اینجلس انٹرنینشنل ائر پورٹ پر 40 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔ یہ کہنا ہے آئی آر آئی پی کا۔ مترجم کو لاس اینجلس کی اورنج کاونٹی میں حراست میں رکھا گیا جبکہ اس کے خاندان کو ایک پرواز کے ذریعے ٹیکسس بھیجا گیا جہاں انہیں حراست میں رکھا جانا تھا۔

ان پانچوں کو اس وقت چھوڑا گیا جب آئی آر آئی پی اور پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے لاس اینجلس کی ایک ڈسٹرکٹ عدالت سے ادارے کی جانب سے مداخلت کرنے کی درخواست کی۔

آئی آر آئی پی نے تحفظ کے خدشات کی خاطر اس مترجم کا نام ظاہر نہیں کیا۔

XS
SM
MD
LG