مسالے نا صرف ہمارے کھانوں کو مزیدار بناتے ہیں بلکہ صحت مند زندگی کی ضمانت بھی ہیں سائنس دانوں نے ہمارے روایتی مرچ مسالوں اور ان کے اجزاء کے فائدہ مند اثرات کو قبل از وقت موت کے کم خطرے سے منسلک کیا ہے۔
وسیع پیمانے پر کیے جانے والے ایک مطالعے کے مطابق جو لوگ ہر روز مرچ مسالے والےکھانے کھاتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
محققین کو پتا چلا ہے کہ مرچوں والے کھانے کینسر، سانس کی بیماریوں اور دل کے امراض کے باعث ہونے والی اموات کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
محققین کا سائنسی پرچہ 'برٹش میڈیکل جرنل' میں شائع ہوا ہے جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی، ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ اور چائنیز اکیڈمی آف میڈیکل سائنس کے تحقیق دانوں نے اپنے مشترکہ مطالعے میں روزانہ کی خوراک میں مسالہ دار کھانوں کی کھپت اور موت کے کل خطرے اور وجوہات کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی ہے۔
سائنس دانوں نے ایک مطالعہ شروع کیا، جس میں 30 سے 79 برس کے 487,375 چینی شہریوں کو 2004ء سے 2008ء کے درمیان مشاہدے میں شامل کیا، اور پھر اموات کے حوالے سے ان کا جائزہ لیا۔
تمام شرکاء نے ایک سوالنامے میں اپنی عمومی صحت، جسمانی پیمائش، مسالہ دار کھانوں کی کھپت، سرخ گوشت اور سبزی کھانے کی عادت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرائے۔
شرکاء جو کینسر، دل کی بیماری یا اسٹروک کے ساتھ تھے، انھیں مطالعے سے خارج کر دیا گیا جبکہ شرکاء کی عمر، تعلیم کی سطح اور جسمانی سرگرمی جیسے دیگر عوامل کو تجزیہ میں شامل کیا گیا۔
محققین نے سات برس کی اوسط سے شرکاء کا تخورتی جائزہ لیا جس سے پتا چلا کہ اس عرصے میں 20,224 شرکاء فوت ہو چکے تھے۔
تحقیق دانوں نے اپنے تجزیہ میں لکھا کہ ہفتے میں ایک دن یا دو دن مرچ والے تیز کھانا کھانے والے شرکاء میں موت کا خطرہ کم مسالہ کھانے والے لوگوں کے مقابلے میں 10 فیصد کم پایا گیا، یعنی ان میں قبل از وقت موت کے خطرے کا تناسب (0.90) تھا۔
دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے ہر روز مرچوں والے کھانے یا مسالہ دار کھانے کی اشیاء کھاتے ہیں، ان میں موت کا خطرہ کم مسالہ کھانے والوں کی نسبتاً کم پایا گیا۔
محققین نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے لکھا کہ ہفتے میں تین سے چار دن یا ساتوں دن تیز مسالے والے کھانا کھانے والے لوگوں میں موت کا خطرہ ہفتے میں ایک بار مسالے والے پکوان کھانے والوں کے مقابلے میں 14 فیصد کم پایا گیا۔
محققین نے دیکھا کہ یہ تعلق مرد اور عورتوں دونوں کے لیے اسی طرح تھا اور شراب نوشی سے پرہیز کرنے والوں میں تیز کھانوں کے فائدہ مند اثرات زیادہ شدید تھے۔
ماہرین کی ٹیم کے مطابق مسالہ دار کھانوں کو بار بار کھانے سے نا صرف موت کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ اس کے اثرات سرطان، سانس کی بیماریوں اور دل کے امراض کے کم خطرے کے ساتھ منسلک تھے، اور یہ تعلق مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ واضح تھا۔
شرکاء نے اپنے مرچوں والے کھانوں کی عادت میں خاص طور پر تازہ ہری مرچ کے استعمال کی رپورٹ کی تھی۔
محققین نے کہا مرچوں میں شامل اس کے بائیو ایکٹیو اجزاء کے اثرات سے اس تعلق کی ممکنہ وضاحت ملتی ہے۔
پروفیسر لوکیو ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں مسالہ دار کھانے کی مقدار اور اموات کے درمیان تعلق بتایا گیا ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے نتائج کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور مزید طبی مطالعوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کی پروفیسر نیتا فروحی نے کہا نتائج سے یہ واضح نہیں ہوا کہ جو تعلق ملا ہے وہ مرچوں والے پکوان کی کھپت کا براہ راست نتیجہ ہے، یا پھر مرچ تیز کھانوں میں موجود دیگر فائدہ مند غذائی اجزاء کے لیے ایک نشانی ہے، جن کی جانچ اس مطالعہ کا حصہ نہیں تھی۔
مرچوں کے فوائد کے حوالے سے شائع ہونے والے تجزیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ تازہ ہری مرچ مرچوں میں جو ایک کیمائی مرکب کپسپکین پایا جاتا ہے، جو درد مسدود کرنے اور میٹابولزم نظام کی کمزوری کو دور کرنے میں مددگار ہے۔
اس کے علاوہ مرچوں میں اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم کی دفاعی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، مرچ وٹامن سی سے بھرپور ہے، جو قدرتی مدافعتی نظام کو بہتر کرتی ہے اسی طرح مرچ اینٹی بیکٹیریا اور اینٹی سوزش خصوصیات کے ساتھ ساتھ غذائی اجزاء سے بھرپور ہے۔