رسائی کے لنکس

سوڈان کی فوجیں جنوبی سوڈان میں داخل ہونے کا دعویٰ


ہفتے کے دِن، سوڈانی صدر عمر البشیر نے ایک پائپ لائن کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے، جس کے ذریعے جنوبی سوڈان سے نکلنے والا تیل براستہ سوڈان برآمد ہوتا ہے

جنوبی سوڈان کا کہنا ہے کہ ہمسایہ سوڈان کےکم از کم 3000فوجی اُس کے علاقے میں داخل ہوگئے ہیں، ایسے میں جب دونوں ممالک کے مابین تناؤ بڑھ چکا ہے۔

جنوبی سوڈان کی فوج کے ترجمان، فلپ اگوار نے بتایا ہے کہ فوج ہفتے کے روز دریائے نیل کے اوپری حصے میں واقع کئاکے نامی قصبے سے داخل ہوئیں۔

اُنھوں نے کہا کہ مبینہ حملہ 2012ء میں عمل میں آنے والے تعاون کے سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے، جس کے بدولت دونوٕں ملکوں نے متنازع سرحدی علاقوں سے اپنی فوجیں ہٹالی تھیں۔


ہفتے کے دِن، سوڈانی صدر عمر البشیر نے ایک پائپ لائن کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے، جس کے ذریعے جنوبی سوڈان سے نکلنے والا تیل براستہ سوڈان برآمد ہوتا ہے۔

مسٹر بشیر نے کہا کہ یہ اقدام اُن کی حکومت سے لڑنے والے باغیوں کو جنوبی سوڈان سے ملنے والی امداد کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔

جنوبی سوڈان کے سرکاری ترجمان، بارنابا ماریل بینجامن نے پیر کو ’وائس آف امریکہ‘ کی انگریزی سروس برائے افریقہ کو بتایا کہ یہ الزام درست نہیں۔

اتوار کے روز سوڈانی حکام کا رویہ نرم دکھائی دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اس نااتفاقی کے باعث معاشی اور سلامتیسے متعلق نو معاہدے معطل ہو سکتے ہیں، لیکن ایسے کسی اقدام کے عمل درآمد میں وقت لگے گا۔

پیر کے دِن تک پائپ لائن کو بند کیے جانے کے بارے میں کسی قسم کے آثار نمایاں نہیں ہوئے۔

سوڈان اور جنوبی سوڈان نے گذشتہ برس اِن معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جِن کا مقصد جولائی 2011ء میں جنوبی سوڈان کی آزادی کے وقت تیل اور سرحدوں کے معاملے پر اٹھنے والے تنازعات کو طے کرنا تھا۔ دونوں ملکوں کی علیحدگی کا سبب شمال اور جنوب کے درمیان 21 برس تک جاری رہنے والی خانہ جنگی بتائی جاتی ہے۔
XS
SM
MD
LG