دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں جمعرات اور جمعہ کو مندی کا زبردست رجحان دیکھا گیا جس کا بنیادی سبب سرمایہ کاروں میں یہ بڑھتا ہوا خوف ہے کہ دنیا ایک بار پھر معاشی بحران کا شکار ہونے جا رہی ہے۔
جمعہ کو ایشیا کی اہم مارکیٹوں میں حصص کے کاروبار میں زبردست مندی ریکارڈ کی گئی۔ ٹوکیو کی 'نکے انڈیکس' 3.72 فی صد کمی کے بعد گزشتہ پانچ ماہ کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔ ہانگ کانگ کے 'ہینگ سینگ انڈیکس' میں شام کے کاروبار میں حصص کی قیمتوں میں 4.5 فی صد سے زائد کمی دیکھی گئی۔
یورپ کی اسٹاک مارکیٹوں میں جمعرات کو ہونے والے کاروبار میں 4 فی صد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جمعہ کو بھی ان مارکیٹوں میں مندی کا رجحان متوقع ہے۔
ادھر امریکہ میں 'ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج' میں جمعرات کو 513 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 4.3 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی جو اکتوبر 2008ء کے بعد سے تاریخ کی کم ترین سطح ہے۔ دیگر اہم امریکی اسٹاک انڈیکسز بشمول 'نذڈیک' اور 'ایس اینڈ پی 500' میں بھی مندی رہی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرماریہ کار اس خدشے کا شکار ہیں کہ امریکی معیشت ایک بار پھر کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔
ادھر ایک تازہ رپورٹ نے امریکہ کی لیبر مارکیٹ کی خستہ حالی کے بارے میں نئے شواہد فراہم کر دیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کل چار لاکھ امریکی بے روزگاروں نے گزشتہ ہفتے پہلی بار بیروزگاری الاؤنس کے لیے اپنے دعویٰ دائر کیے۔ رپورٹ کے مطابق یہ تعداد ایک ہفتہ قبل کے شمار سے کچھ کم ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق امریکی کمپنیوں میں ملکی معیشت کے بارے میں اعتماد کی بحالی اور ملازمتوں کے نئے مواقع کے لیے ضروری ہے کہ بے روزگاروں کی مذکورہ تعداد تین لاکھ 75 ہزار کی شرح تک گرجائے اور کچھ عرصہ تک اسی سطح پر برقرار رہے۔
جمعہ کو امریکی انتظامیہ جولائی کے مہینے میں بے روزگاری کی شرح سے متعلق اپنی ماہانہ رپورٹ بھی جاری کرنے جارہی ہے جس کے بارے میں ماہرین کی رائے ہے کہ یہ شرح جون کی 9.2 فی صد کی سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔
امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کا مالک ہے تاہم سرمایہ کار امریکی معیشت کی سست رفتار بحالی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔