گزشتہ ہفتے کے دوران وال اسٹریٹ اور یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کے بعد جمعرات کو ایشیائی بازار حصص میں بھی مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
جاپان کے ِنکی انڈیکس میں مسلسل تیسرے روز بھی کمی دیکھنے میں آئی اور اس میں اڑھائی فی صد کمی ہوئی جو پچھلے پانچ ماہ میں سب سے زیادہ تھی۔
مندی کے اس رجحان کی ایک وجہ امریکی معیشت میں سست روی ہے ۔ اس کے علاوہ اسی روز جاپان میں زلزلے کی وجہ سے بھی کاروبار نے مارکیٹ میں غیر یقینی کو جنم دیا۔
ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں تین فی صد کمی دیکھی گئی اورجنوبی کوریا کے کوسپی انڈیکس میٕں سوا چھ فی صد کمی ہوئی۔
جنوبی کوریا نے اسی ماہ بازار حصص کو سہارا دینے کے لئے 9نومبر تک اسٹاکس کی Short saleپر پابندی لگا دی تھی۔
مگر ڈائیوو سکیورٹیز کے سربراہ ولیم ہن سیکر کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام کا کوئی اچھا اثر نہیں پڑا۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی تک مارکیٹ میں کوئی آثار نظر نہیں آرہے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ اس پالیسی سے کوئی فائدہ ہو اہے۔
تجزیہ کار کوریا میں مندی کے رجحان کی وجہ کوریائی تاجروں میں پائی جانے والی تشویش بتاتے ہیں جو شمالی امریکہ اور یورپی معیشتوں میں سست روی کی مرہون منت ہے۔ مگر جنوبی کوریا کی حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ ان کے ملک کی برآمدات میں مغربی ممالک کا حصہ صرف ایک چوتھائی ہے جب کہ زیادہ تر کاروبار ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ ہے۔
پچھلے چند ہفتوں میں دنیا بھر کے بازار حصص اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں جس کی وجہ سرمایہ کاروں میں یہ خوف ہے کہ دنیا میں کساد بازاری کی ایک اور لہر آنے والی ہے۔