رسائی کے لنکس

بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کا خدشہ، تیز ہواوٴں اور بارش کا امکان


بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کا خدشہ، تیز ہواوٴں اور بارش کا امکان
بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کا خدشہ، تیز ہواوٴں اور بارش کا امکان

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے آئندہ دو سے تین دنوں کے دوران بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کاخدشہ ظاہر کیا ہے جس سے کراچی سمیت پاکستان کے ساحلی علاقوں خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں تیز ہواوٴں کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے ۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزی کے مطابق بھارت کے ساحلی علاقوں میں ہواکاکم دباوٴموجودہے جس سے سمندری طوفان کی صورتحال پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے ۔

محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود کے مطابق بھارت کے مغربی ساحل کے قریب بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کی صورتحال پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے اور اس کی تیاری میں دو سے تین دن کا وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔فوری طور پر ممکنہ طوفان کی شدت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اس کے نتیجے میں بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں ہوائیں چلنے کے ساتھ بارشوں کا بھی امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق تازہ ترین موسمیاتی شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت کے مغربی ساحل کے قریب ہوا کا کم دباؤ پیدا ہو گیا ہے جبکہ سطح سمندر کا موجودہ درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس سمیت بعض دیگر حالات آئندہ 24 گھنٹو ں کے دوران سخت موسمی نظام پیدا ہونے کا اشارہ کرتے ہیں۔ محکمہ موسمیات پاکستان کا ٹراپیکل سائیکلون وارننگ سنٹر صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہے، جس کی روشنی میں ضرورت پڑنے پر ضروری وارننگ جاری کی جائے گی۔

گزشتہ سال یعنی پانچ جون 2010ء کو بھی کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور سندھ کے ساحلی علاقوں سے بحیرہ عرب سے اٹھنے والا سمندری طوفان ’فیٹ‘ (ہیرا) ٹکرایا تھا ۔ طوفان سے کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، ٹھٹھہ اور اندرون سندھ کے کئی علاقوں میں شدید بارشیں اور تیزہوائیں چلیں جس کے نتیجے میں کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت16 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

طوفان سے کراچی میں واقع عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے کی ایک دیواربھی گرگئی تھی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ شدید بارشوں اور طوفان کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیاتھا۔ اندرون سندھ دس گھنٹوں تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے کئی علاقے زیرآب آگئے اور نکاسی آب کا بہترانتظام نہ ہونے کے باعث سڑکوں پر پانی کھڑ اہوگیا تھاجبکہ کراچی، ٹھٹھہ، بدین، عمرکوٹ اور تھرپارکر کے ساحلی علاقے آفت زدہ قراردے دیئے تھے اور کیٹی بندر کو خالی کرالیا گیا تھا۔ طوفان سے گوادر میں زبردست تباہی پھیلی ۔

XS
SM
MD
LG