رفو گری: 'لوگ پوچھتے ہیں کہ اتنے پیسے کس چیز کے لیتے ہو؟'
نئے کپڑے اگر پھٹ جائیں تو کچھ لوگ افسوس کرتے ہوئے انہیں رد کر دیتے ہیں اور کچھ رفو گر کو تلاش کرتے ہیں، لیکن اب رفو گر بھی نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملیے لاہور کے کرامت علی سے جو تقریباً 40 برس سے رفو گری کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول اب بیشتر لوگوں کو اس کام کی قدر نہیں۔ کرامت علی کی کہانی ان ہی کی زبانی
مزید ویڈیوز
-
ستمبر 10, 2021
بھارتی کشمیر میں بندوق سازی کی دم توڑتی صنعت
-
ستمبر 01, 2021
مغلیہ دور کی یاد دلاتا 'جندری آرٹ'
-
جون 03, 2020
گھگھو گھوڑے بنانے والے فن کار کہاں چلے گئے؟
-
جون 01, 2020
ستار سازی: 'اس ملک میں اس آرٹ کی کوئی قدر نہیں'