عالمی مالیاتی فنڈ کے سابق سربراہ ڈومنیک اسٹراس کاہن پر جنسی حملے کا الزام عائد کرنے والی ہوٹل ملازمہ نے پہلی مرتبہ منظر عام پر آکر میڈیا کے سامنے اپنی زبان کھولی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے مبینہ حملہ آور کو جیل بھیج کر اسے انصاف دیا جائے۔
نیو یارک میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے دو ماہ بعد ، ہوٹل ملازمہ نفیسہ تو دیالو نے نیوز ویک میگزین اور اے بی سی ٹیلی وژن نیٹ ورک کو انٹرویو دینے پر رضامند ہوئی۔
اسٹراس کاہن کے خلاف ابھی تک عدالت میں مقدمہ قائم ہے تاہم ان کی گھر پر نظر بندی ختم کر دی گئی ہے۔
بتیس سالہ دیالو نے نیوزویک میگزین کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے سابق سربراہ ان پر ایک پاگل کی طرح جھپٹ پڑے اور انہیں جنسی فعل انجام دینے پر مجبور کیا۔ ا سٹراس کاہن نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔
اے بی سی ٹیلی وژن پر دئے گئے اپنے انٹرویو میں دیالو کا کہنا تھا کہ حملے سے پہلے وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ ا سٹراس کاہن کون ہے۔ اور جب اسے پتہ چلا تو اس کا خیال تھا کہ اسے ہلاک کر دیا جائے گا۔
اسٹراس کاہن کے وکلا کا کہنا ہے کہ انٹرویو دینے کا مقصد رائے عامہ کواپنے حق میں کرنا اور پیسے بٹورنا ہے۔
چند ہفتے پہلے نیو یارک میں وکلا استغاثہ نے دیالو کی ساکھ پر شکوک و شبہات کا ظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نے پناہ حاصل کرنے کے لئے دی گئی اپنی درخواست میں بھی اسی طرح کے غیر مربوط واقعات بیان کئے تھے۔
اسٹراس کاہن کو مئی میں ہوٹل کے کمرے میں صفائی کے لئے آنے والی ملازمہ پر جنسی حملہ کرنے کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا ۔ اپنی گرفتاری کی وجہ سے انہیںآئ ایم ایف سے استعفی دینا پڑا۔
اپنی گرفتاری سے پہلے اسٹراس کاہن کو فرانس میں سن دو ہزار بارہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں فرانس کے صدر نکولس سارکوزی کے مد مقابل سوشلسٹ جماعت سے صف اول کا امیدوار سمجھا جا رہا تھا۔ فرانس کی سابق وزیر خزانہ کرسٹین لگارڈ کو حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے کے سربراہ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔