ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ دوائیں لینے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مضر اثرات دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے ڈیمینشیا یعنی بھولنے کی بیماری بڑھ سکتی ہے اور اس میں بعض اوقات کمی بھی ہوجاتی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بعض مریضوں کو مختلف ڈاکٹرز کی جانب سے دی جانے والی زیادہ دواؤں کے مضر اثرات، اور ان کے ردعمل کرنے کی وجہ سے دماغ میں دھند جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، جسے ’میڈیکیشن فاگ‘ بھی کہتے ہیں۔
89 سالہ امریکی شہری کلئیر ڈنین کی بھولنے کی بیماری جب بڑھنے لگی تو ان کے ڈاکٹرز کو شبہ ہوا کہ ایسا شاید ڈیمنشیا کی وجہ سے نہیں ہے۔
ڈنین کو مختلف ڈاکٹرز مختلف بیماریوں کے لیے 28 مختلف دوائیں دے رہے تھے۔ ان دواؤں کے باہمی ملاپ اور مضر اثرات کی وجہ سے ان کی حالت بہتر ہونے کے بجائے خراب ہورہی تھی۔ ڈاکٹرز نے ان کی دوائیں کم کرکے 12 کردیں تو ان کی حالت بہتر ہوگئی اور وہ بات کرنے اور روزمرہ کے کاموں کے بارے میں ہدایات بھی دینے لگیں۔
ایک جائزے کے مطابق 65 برس سے زیادہ عمر کے 91 فیصد افراد کم از کم ایک دوا لیتے ہیں جبکہ 41 فیصد افراد 5 سے زائد دواؤوں پر انحصار کرتے ہیں۔ دواؤں کی تعداد بڑھنے سے مضر اثرات کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔
عام طور پر ایک ڈاکٹر کو علم نہیں ہوتا کہ دوسرے ڈاکٹر نے کیا دوا تجویز کی ہے۔ اگر ایسا ہو تو دواؤں کے ایک دوسرے کے خلاف ردعمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مائکل سٹائن مین کا کہنا تھا کہ ’’اس بات کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کہ ہم دواؤں کے مضر اثرات کو نظر انداز کردیں۔‘‘
بہت سی دواؤں کے استعمال کی اشد ضرورت نہیں ہوتی۔ بعض کے فائدے سے زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔ ایسے میں وہ یہ دوائیں نہ لینے کی تجویز دیتے ہیں۔
ان کے مطابق بعض دوائیں ایسی ہوتی ہیں جن کے اثرات دماغ میں موجود رگوں کو متاثر کرتے ہیں۔ ایسے میں بینائی کا متاثر ہونے، چکر آنے اور سوچنے کی صلاحیت میں کمی آنے کی شکایت ہوتی ہے۔
امریکہ میں یونیورسٹی آف کینٹکی میں ڈیمنشیا کے ماہر گریگ جیچا کے مطابق، ’’بعض اوقات دوا نہیں بدلتی، مریض بدل جاتا ہے۔’’
مریض کے رشتے دار بتاتے ہیں کہ وہ یہ دوا 20 برس سے لے رہی تھیں۔ لیکن 20 سال پہلے مریض کا دماغ، جگر یا گردے بھی جوان تھے۔
اے پی کے مطابق دواؤوں کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے ڈاکٹر یہ ہدایات تجویز کرتے ہیں:
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جو دوا لے رہے ہیں، اس کے بارے میں آپ کو مکمل معلومات ہو اور ڈاکٹر کی ہدایات کے بغیر کوئی دوا نہ لیں۔
ہمیشہ ایک فہرست بناکر رکھیں کہ کون سی دوا کب سے کب تک لینی ہے۔
تمام دواؤں کے بارے میں کسی ڈاکٹر یا ماہر صحت سے ہدایت لیں۔
اگر آپ کو مضر اثرات کا سامنا ہو تو ڈاکٹر کے پوچھنے کا انتظار نہ کریں بلکہ فوری طور پر انھیں خود بتائیں۔