پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہناہے کہ جنوبی سوڈان کے ہزاروں پناہ گزین ، دنیا کے انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں زندگی بسر کرنے والے پناہ گزینوں جیسے ہوچکے ہیں۔ عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ فنڈز کی کمی سے زندگی بچانے والی کارروائیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزنیوں سے متعلق ادارہ اس وقت جنوبی سوڈان میں ایک لاکھ ساڑھے 62 ہزار اور ایتھوپیا میں ساڑھے36 ہزار پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کررہاہے۔ ادارے کا کہناہے کہ اس توقع ہے کہ سال کے آخرتک یہ تعداد دولاکھ35 ہزار تک بڑھ جائے گی۔ اس نے امدادی کارروائیوں نے لیے 22 کروڑ ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے لیکن اب تک اس کے جواب میں اسے صرف 20 فی صد فنڈز حاصل ہوسکےہیں۔
یواین ایچ سی آر کا کہناہے کہ ایتھوپیا میں پناہ گزینوں کی تعداد میں بظاہر کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے جب کہ جنوبی سوڈان میں صورت حال دن بدن ابتر ہورہی ہے۔ادارے کا کہناہے کہ بھوک اور لڑائیوں سے جان بچا کر بھاگنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ حالیہ ہفتوں میں جنوبی سوڈان کی اپر نیل ریاست میں بڑی تعدا د میں پناہ گزینوں کی نئی کھیپ پہنچی ہے اور اس تعداد میں لگ بھگ ایک ہزار افراد روزانہ اضافہ ہورہاہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے ایک ترجمان ایڈرین ایڈورڈز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کیمپوں میں پہنچے والے اکثر پناہ گزینوں کی حالت انتہائی پریشان کن ہوتی ہے۔ اور یہ کہ اپنے مسائل کی بنا پر کیمپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت آپ کیا کریں گے جب اختتام ہفتہ آپ کے پاس ایسے پناہ گزین پہنچتے ہیں جو بھوکے ہوتے ہیں ، جو بمشکل زندہ ہوتے ہیں ، یا اسی طرح کی کوئی اور چیز۔۔ یہ لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔ انہیں اسہال میں مبتلا ہونے کا خطر ہ ہے۔ پانی کی قلت ایک بڑے خدشے کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک انتہائی پریشان کن صورت حال ہے۔ اور ایک اورواضح خطرہ ان کیمپوں میں بیماریاں پھوٹ پڑے کا امکان ہے۔
جنوبی سوڈان میں بارشوں کا موسم شروع ہوچکاہے جس سے ان امدای اداروں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیاہے جو سیلاب میں گھری ہوئی سڑکوں اور راستوں کے ذریعے انہیں امداد پہنچانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ پناہ گزینوں کے عالمی ادارے نے اسی بنا پر ایک ہفتہ قبل ہوائی ذریعے سے بنیادی امدادی سامان پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
عالمی ادارہ برائے پناہ گزین کے ترجمان ایڈورڈز کا کہناہے کے جنوبی سوڈان کے لیے ادارے کے پاس امدادی فنڈز ختم ہوچکے ہیں۔ اگر مزید رقوم نہ ملیں تو ان کا کہنا تھا کہ ادارے کو دنیا کے دوسرے مقامات پر چلائے جانے والے اپنے امدادی پروگراموں میں سے فنڈز نکالنے پڑیں گے۔ جس سے وہاں انسانی بھلائی کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔