پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس نمٹانے کے لیے مزید چھ ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرف سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے خلاف دائر اعتراضات کو بھی مسترد کردیا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز کی مدت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی۔
درخواست احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی تھی جو نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیب کو مزید کتنا وقت درکار ہے؟ اس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شریف فیملی کے خلاف دیگر دو ریفرنسز میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کتنے ریفرنس زیر التوا ہیں؟ ایک کا تو فیصلہ ہوچکا۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کل چار ریفرنس تھے۔ ایک ریفرنس اسحاق ڈار کے خلاف ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار تو مفرور ہے۔ کیا نیب مفرور کو سزا دے سکتی ہے؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مفرور کو سیکشن 31 کے تحت سزا ہوتی ہے۔ وکیلِ دفاع نے بہت وقت لیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گزشتہ ماہ دو دیگر ریفرنسز پر پیش رفت نہیں ہوئی۔ فلیگ شپ ریفرنس میں 16 میں سے 14 گواہان کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیا پر جرح جاری ہے۔ واجد ضیا کے بعد تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ ہو گا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وکیلِ دفاع کو دلائل دینے سے کیسے روک سکتے ہیں؟
اس پر شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں تینوں ریفرنس کا فیصلہ اکٹھا ہو۔ جج محمد بشیر کو اب بقیہ ریفرنسز نہیں سننے چاہئیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ عدلیہ نا انصافی کر رہی ہے۔ خواجہ صاحب آپ خود بھی ذہنی سکون چاہتے ہیں۔ جلدی کیس ختم ہو تو آپ کو بھی سکون ملے گا۔ کئی دن سے میں بھی سکون سے نہیں سو سکا۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے خود پر بہت بوجھ ڈال دیا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں فیصلے کے لیے مزید چھ ہفتوں کا وقت دے دیا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال پانامہ پیپرز سے متعلق مقدمے میں قومی احتساب بیورو کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر نیب نے نواز خاندان کے خلاف تین ریفرنس دائر کیے تھے جن میں سے لندن فلیٹس سے متعلق ایک ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید اور 80 لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ، مریم نواز کو سات سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
کیپٹن صفدر کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل بھجوادیا گیا ہے جب کہ نواز شریف اور مریم نواز نے آئندہ جمعے کو برطانیہ سے پاکستان آنے کا اعلان کیا ہے۔