پاکستان کی سپریم کورٹ نے منگل کو لودھراں سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 154 کے بارے میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے، اس حلقے ضمنی انتخاب روکنے کا حکم دیا ہے۔
26 اگست کو الیکشن ٹربیونل نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محمد صدیق خان بلوچ کی اس حلقے سے رکنیت ختم کر کے یہاں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔
2013 ء کے عام انتخابات میں صدیق خان بلوچ نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنے حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن جہانگیر خان ترین کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی مگر بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
منگل کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے صدیق بلوچ کی درخواست پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ان کی رکنیت بحال کرنے اور ضمنی انتخاب روکنے کا حکم دیا۔
الیکشن ٹربیونل نے انتخاب میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں کے علاوہ صدیق بلوچ کو جعلی تعلیمی اسناد رکھنے اور حقائق چھپانے کے الزام میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جہانگیر ترین کے وکیل نے اپنے دلائل تیار کرنے کے لیے کچھ وقت مانگا اور درخواست کی کہ ضمنی انتخاب کو نہ روکا جائے مگر عدالت کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے اس لیے حتمی فیصلہ آنے سے قبل اس حلقے میں انتخاب منعقد کرنا بے سود ہے۔
اُدھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے کہا ہے کہ وہ 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں الیکشن کمیشن کے خلاف دھرنا دینے کی بجائے 9 اکتوبر کو لاہور میں ریلی نکالیں گے اور اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ ضمنی انتخابات کے بعد کریں گے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ 2013ء کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں پر الیکشن کمیشن کے ارکان سے استعفوں کا مطالبہ کرنے کے لیے وہ اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت کی طرف سے کسانوں کے لیے زرعی پیکج کے اعلان پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد 15 ستمبر کو کسانوں کے لیے زرعی پیکج کا اعلان کیا تھا جس پر پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
ان کا مؤقف تھا کہ کسان پیکج میں سرکاری پیسہ استعمال کرکے انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر کمیشن نے حکمران جماعت سے وضاحت طلب کی تھی۔ دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد کمیشن نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ ملک بھر کے کاشتکار گزشتہ کئی ماہ سے اپنی فصلوں کی گرتی ہوئی قیمتوں اور پیداواری لاگت میں اضافے پر سراپا احتجاج تھے جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔