سوزن فیروز افغانستان کی وہ پہلی گلوکارہ ہیں جنھوں نےافغانستان کی مظلوم خواتین کی زندگیوں کو ریپ میوزک کا رنگ دیا ہے۔
اپنی پہلی البم کا پہلا ریپ گانا میوزک کے مداحوں کیلئے ’یوٹیوب‘سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیاہے۔ یہ گانا افغان خواتین کی زندگی سے متعلق ہے، جو کہ اب تک ایک لاکھ لوگوں کی توجہ حاصل کرچکا ہے۔
سوزن فیروز نے اپنے ریپ میوزک کے ذریعے افغانستان کی مجبور خواتین کی زندگی کی عکاسی کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ، ’میں نے افغانستان کی خواتین کے دکھ، درد اور زندگی میں حائل مشکلات کا ذکر کیا ہے‘۔
اِس گلوکارہ نے بھی افغانستان میں دوسری افغان خواتین کی طرح جنگی دور کا سامنا کیا ہےاور وہ جانتی ہیں کہ افغانستان جیسے ملک میں رہنے والی خواتین کس اذیت سے دوچار ہیں۔
سوزن فیروز کے پہلے گانے کی ریلیز کے بعد اُنھیں اپنے خاندان سمیت سخت تنقید اور بے شمار مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سوزن کی نئی آنیوالی البم میں بھی دیگر گانوں کےعنوان اور شاعری میں افغانستان کی خواتین کی زندگی ، قید و بند، غربت، آبروریزی اور جنگ کے نام پر خواتین کی عزت کی پامالیوں کا ذکر ہے۔
اپنی پہلی البم کا پہلا ریپ گانا میوزک کے مداحوں کیلئے ’یوٹیوب‘سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیاہے۔ یہ گانا افغان خواتین کی زندگی سے متعلق ہے، جو کہ اب تک ایک لاکھ لوگوں کی توجہ حاصل کرچکا ہے۔
سوزن فیروز نے اپنے ریپ میوزک کے ذریعے افغانستان کی مجبور خواتین کی زندگی کی عکاسی کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ، ’میں نے افغانستان کی خواتین کے دکھ، درد اور زندگی میں حائل مشکلات کا ذکر کیا ہے‘۔
اِس گلوکارہ نے بھی افغانستان میں دوسری افغان خواتین کی طرح جنگی دور کا سامنا کیا ہےاور وہ جانتی ہیں کہ افغانستان جیسے ملک میں رہنے والی خواتین کس اذیت سے دوچار ہیں۔
سوزن فیروز کے پہلے گانے کی ریلیز کے بعد اُنھیں اپنے خاندان سمیت سخت تنقید اور بے شمار مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سوزن کی نئی آنیوالی البم میں بھی دیگر گانوں کےعنوان اور شاعری میں افغانستان کی خواتین کی زندگی ، قید و بند، غربت، آبروریزی اور جنگ کے نام پر خواتین کی عزت کی پامالیوں کا ذکر ہے۔