رسائی کے لنکس

پاک - امریکہ شراکت داری خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے: نواز شریف


امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام شعبوں خصوصاً اقتصادی، دفاعی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں امریکہ، پاکستان کا ایک اہم شراکت دار ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ تمام شعبوں خصوصاً معیشت، دفاع اور انسداد دہشت کے شعبوں میں ان کے ملک کا اہم شراکت دار اور پاکستان کے نزدیک یہ شراکت داری دونوں ملکوں، خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے۔

یہ بات انھوں نے اتوار کو امریکی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس سے گفتگو میں کہی جنہوں نے ان سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک امریکہ تعلقات اور دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی۔

وزیراعظم نے امریکی عہدیدار کو افغانستان میں مصالحت کے لیے پاکستان کی کوششوں اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اپنے عزم سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق سوزن رائس نے مضبوط پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون مثبت سمت میں جاری ہے۔

بھارت سے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ ہفتوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر حالیہ دنوں میں ورکنگ باؤنڈری اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ و گولہ باری کے تبادلوں سے ہونے والی شہری ہلاکتوں پر دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی کرتے آرہے ہیں۔

اتوار کو ہی پاکستان کے وزیردفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کی طرف سے سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے سے متعلق بھی امریکی مشیر کو آگاہ کرے گا۔

مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ امریکی عہدیدار کا یہ دورہ پاک بھارت تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہو رہا ہے۔ لیکن محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ہفتوں پہلے طے کیا گیا تھا اور اس کا موجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے اور اس ضمن میں سوزن رائس سے پاکستانی عہدیداروں کی ملاقاتیں خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔

سابق سفارتکار مسعود خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ " وہ اوباما انتظامیہ کا ایک اہم رکن ہیں اور جو بات چیت وہ یہاں کر کے جائیں گی وہاں جا کر پھر وہ اس پر بریفنگ دیں گی تو اس کی بہت اہمیت ہو گی میرا خیال ہے امریکہ بہت اہم اور کلید ی کردار ادا کر سکتا ہے۔۔۔۔حالیہ دنوں میں جو بھی بیانات امریکہ نے دیے ہیں وہ قومی سلامتی کے مشیروں (پاکستان اور بھارت) کی (منسوخ ہونے والی) ملاقات سے پہلے یا بعد میں، وہ بہت ہی غیر جانبدارانہ اور ذمہ دارانہ بیانات ہیں انہوں نے نہ ایک فریق کا ساتھ دیا نہ دوسرے کا دیا انہوں نے کہا کہ آپ دونوں (پاکستان اور بھارت) مذاکرات کریں اور یہی پاکستان کی بھی ترجیح ہے"۔

امریکی مشیر ایک روزہ دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچی تھیں جہاں انھوں نے پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے علاوہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ دونوں عہدیداروں نے افغانستان اور خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور امریکہ کے مابین قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کے بقول سوزن رائس نے انسداد دہشت گردی میں پاکستانی فوج کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں سراہا ہے۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی عہدیداروں نے امریکہ کی طرف سے اتحادی اعانتی فنڈ کی قسط ادا نہ کیے جانے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس پر سوزن رائس کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر وائٹ ہاؤس کو پاکستان کے خیالات سے آگاہ کریں گی۔

امریکہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کرتا آرہا ہے۔ اس وقت تک اس مد میں امریکہ 13 ارب ڈالر ادا کر چکا ہے۔

لیکن گزشتہ سال ایک قانون کے تحت اس رقم کی مزید ادائیگی کے لیے امریکی وزیردفاع کی طرف سے یہ تصدیق کیا جانا ضروری ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں بلا امتیاز اور امریکہ کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG