فرانس کے عدالتی اہل کار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ایک مشتبہ ملزم کو فرانس سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اہل کار کا کہنا ہے کہ مشتبہ ملزم کو ترکی کی جانب سے فراہم کیے گئے وارنٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
فرانسیسی ریڈیو 'آر ٹی ایل' کے مطابق حکام کے مطابق خالد العتیبی نامی ملزم کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ پیرس سے سعودی دارالحکومت ریاض جانے والی ایک پرواز میں سوار ہونے والے تھے۔
خالد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اس ڈیتھ اسکواڈ کے رُکن تھے جس نے اکتوبر 2018 میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں کاغذات کی تصدیق کے لیے آنے والے جمال خشوگی کو مبینہ طور پر قتل کر کے اُن کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔
خالد کا نام امریکی انٹیلی جنس کی اُس رپورٹ میں بھی شامل تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خشوگی کے قتل کی 'منظوری' سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دی تھی۔
البتہ سعودی ولی عہد نے امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہوں نے جمال خشوگی کو قتل کرنے کی منظوری نہیں دی تھی۔
خالد کی گرفتاری کے بعد پیرس میں واقع سعودی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گرفتار شخص کا جمال خشوگی کے قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں، لہذٰا اسے فوری رہا کیا جائے۔
سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف پہلے سے ہی ٹرائل جاری رکھے ہوئے ہے۔
البتہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس ٹرائل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ ٹرائل میں جمال خشوگی کے قتل کے احکامات دینے والے اصل کرداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا ہے۔
آر ایس ایف کے ڈائریکٹر کرسٹوف ڈیلایئر نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ بعض اوقات حکومتیں کسی اور ملک میں جاری ٹرائل میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتیں، لیکن یہ خوش آئند ہے کہ ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے اور پولیس نے اپنی آنکھیں بند نہیں کیں۔
ترکی کی جانب سے اس گرفتاری پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ملزم کو ایسے موقع پر گرفتار کیا گیا ہے جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں۔ وہ منگل کو عمان سے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔ ان کے دورے کا مقصد عالمی سطح پر اپنی ساکھ بہتر بنانے اور مغربی سرمایہ کاروں اور اہم شخصیات کو ملک میں آنے کی دعوت دینا ہے۔
جمال خشوگی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے ایک بیان میں خشوگی کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کو بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ توقع رکھتی ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو اس قتل میں ملوث اصل کرداروں بشمول ولی عہد محمد بن سلمان کو بچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ لہذٰا اُنہیں بھی گرفتار کر کے مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے سعودی عرب میں پہلی فارمولہ ون ریس کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں پاپ اسٹار جسٹن بیبر نے جمال خشوگی کی منگیتر خدیجہ کی اپیل کے باوجود پرفارم کیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں معروف شخصیات اور کھلاڑیوں پر زور دیتی رہی ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالی کی شکایات پر وہ سعودی عرب میں منعقد ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کریں۔
ان تنظیموں کا مؤقف رہا ہے کہ سعودی ولی عہد ملک میں ریاست مخالف ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں۔