پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں گرفتار امریکی شہری جوئیل کاکس کے بارے میں سامنے آنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق اس کا تعلق امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’’ایف بی آئی‘‘ سے ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی ایک ترجمان میگن گریگونس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کاکس کی شناخت سے متعلق کسی بھی طرح کی خبر پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ سفارت خانہ اس بارے میں ’رپورٹُ ہونے والے خبروں سے آگاہ ہے اور وہ معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں۔
کراچی کے علاقے ملیر کے سپریٹنڈنٹ پولیس راؤ انور نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جوئیل کاکس کے قبضے سے نائن ایم ایم پستول کی 15 گولیاں اور تین چھوٹے چاقو برآمد ہوئے جنہیں اس کے زیر استعمال لیپ ٹاپ کے ہمراہ فرانزک تجزیے کے لیے بھجوا دیا گیا۔
راؤ انور نے بتایا کہ امریکہ شہری کو پیر کی شام کراچی کے ہوائی اڈے سے اُس وقت ائیر پورٹ سکیورٹی کے اہلکاروں نے گرفتار کیا جب وہ اسلام آباد جا رہے تھے، تاہم اُنھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
’’ان سے پوچھا گیا ہے اور کچھ سوالات دیئے گئے ہیں۔ یہ (جوئیل کاکس) کہہ رہے تھے کہ میں اپنے وکیل سے پوچھ کر جواب دوں گا۔‘‘
کاکس کو منگل کو کراچی میں سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جنہوں نے اسے چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کاکس کے والد سے منسوب خبر میں کہا کہ ان کا بیٹا تین ماہ کے لیے پاکستان گیا تھا جہاں اس کا کام دفتری طرز کا تھا۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی امریکی شہریوں کو اسلحے کے ساتھ نقل و حرکت کرتے ہوئے وقتی طور پر حراست میں لینے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں لیکن اس متعلق سب سے قابل ذکر واقعہ جنوری 2011ء میں منظر عام پر آیا تھا جس نے نہ صرف پاک امریکہ تعلقات میں شدید تناؤ پیدا کر دیا بلکہ عوامی سطح پر بھی امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دی تھی۔
27 جنوری 2011ء کو لاہور میں ایک امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے دو پاکستانیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ ڈیوس سے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ساتھ نجی حیثیت میں وابستہ کنٹریکٹر تھا اور اس نے مقتولین کو جرائم پیشہ عناصر سمجھتے ہوئے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی۔
ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان کی عدالت میں مقدمے کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن پھر دیت اور خون بہا کے عوض اسے رہا کر دیا گیا۔
لیکن مقامی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوئیل کاکس کا معاملہ مختلف نوعیت کا ہے کیوں کہ مسٹر کاکس کے سامان سے صرف گولیاں ہی ملی ہیں جو بظاہر غلطی سے اُن کے بیگ میں رہ گئیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی ایک ترجمان میگن گریگونس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کاکس کی شناخت سے متعلق کسی بھی طرح کی خبر پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ سفارت خانہ اس بارے میں ’رپورٹُ ہونے والے خبروں سے آگاہ ہے اور وہ معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں۔
کراچی کے علاقے ملیر کے سپریٹنڈنٹ پولیس راؤ انور نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جوئیل کاکس کے قبضے سے نائن ایم ایم پستول کی 15 گولیاں اور تین چھوٹے چاقو برآمد ہوئے جنہیں اس کے زیر استعمال لیپ ٹاپ کے ہمراہ فرانزک تجزیے کے لیے بھجوا دیا گیا۔
راؤ انور نے بتایا کہ امریکہ شہری کو پیر کی شام کراچی کے ہوائی اڈے سے اُس وقت ائیر پورٹ سکیورٹی کے اہلکاروں نے گرفتار کیا جب وہ اسلام آباد جا رہے تھے، تاہم اُنھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
’’ان سے پوچھا گیا ہے اور کچھ سوالات دیئے گئے ہیں۔ یہ (جوئیل کاکس) کہہ رہے تھے کہ میں اپنے وکیل سے پوچھ کر جواب دوں گا۔‘‘
کاکس کو منگل کو کراچی میں سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جنہوں نے اسے چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کاکس کے والد سے منسوب خبر میں کہا کہ ان کا بیٹا تین ماہ کے لیے پاکستان گیا تھا جہاں اس کا کام دفتری طرز کا تھا۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی امریکی شہریوں کو اسلحے کے ساتھ نقل و حرکت کرتے ہوئے وقتی طور پر حراست میں لینے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں لیکن اس متعلق سب سے قابل ذکر واقعہ جنوری 2011ء میں منظر عام پر آیا تھا جس نے نہ صرف پاک امریکہ تعلقات میں شدید تناؤ پیدا کر دیا بلکہ عوامی سطح پر بھی امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دی تھی۔
27 جنوری 2011ء کو لاہور میں ایک امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے دو پاکستانیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ ڈیوس سے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ساتھ نجی حیثیت میں وابستہ کنٹریکٹر تھا اور اس نے مقتولین کو جرائم پیشہ عناصر سمجھتے ہوئے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی۔
ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان کی عدالت میں مقدمے کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن پھر دیت اور خون بہا کے عوض اسے رہا کر دیا گیا۔
لیکن مقامی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوئیل کاکس کا معاملہ مختلف نوعیت کا ہے کیوں کہ مسٹر کاکس کے سامان سے صرف گولیاں ہی ملی ہیں جو بظاہر غلطی سے اُن کے بیگ میں رہ گئیں۔