فرانس میں ایک تیز رفتار ٹرین میں سن 2015 میں فائرنگ کرنے والا داعش کے مشتبہ حملہ آور کے خلاف پیر کے روز سے مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔
مراکش کا شہری، ایوب ال خزانی بھاری اسلحہ سے لیس تھا، جب21 اگست سن 2015 کو اس نے ایمسٹرڈیم سے پیرس جانے والی ایک ریل گاڑی میں اس وقت فائر کھول دیا جب گاڑی سرحد عبور کر کے فرانس میں داخل ہوئی تھی۔
ایک فرانسیسی شہری، ایک برطانوی اور دو امریکی شہریوں نے، جو فوجی تھے مگر اس وقت چھٹی پر تھے، ال خزانی پر قابو پا کر اس سے اسلحہ چھین لیا تھا۔
31 سالہ ال خزانی پر دہشت گردی کے تحت قتل کرنے کے الزامات عائد ہیں۔ اس نے مئی سن 2015 میں شام میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔ الزام ثابت ہونے پر، ال خزانی کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
عدالتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ال خزانی نے تفتیش کاروں کے سامنے اپنے جرم کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہریوں پر نہیں بلکہ صرف امریکی فوجیوں پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
حملے کے کچھ دنوں کے بعد، امریکی فوجیوں کو لیجن آف آنر جیسے اعزاز سے نوازنے کی تقریب میں، اس وقت کے فرانسیسی صدر، فرانکوس ہولینڈے کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف یہ علم ہے کہ 300 گولیوں اور آتشیں اسلحے سے مسلح ال خزانی جو کرنا چاہتا تھا، وہ ایک المیہ ہوتا، ایک قتل عام، جس سے ہم بال بال بچ گئے۔
ٹرین میں ہونے والے اس حملے سے قبل، پیرس میں اس سال دو مہلک حملے ہوئے تھے۔ پہلے حملہ طنز و مزاح کے جریدے چارلی ایبدو پر ہوا تھا، جب کہ دوسرا ایک کوشر سپر مارکیٹ میں ہوا تھا، جن میں 12 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔
معروف امریکی اداکار اور ڈائریکٹر کلنٹایسٹ وُڈ نے ال خزانی والے حملے کو ڈرامائی شکل دے کر ایک فلم بنائی تھی جس کا نام دی ففٹین سیونٹین ٹو پیرس تھا، جو اس وقت سے منسوب تھا جب حملہ آور نے فائر کھولا تھا۔
ایسٹ وُڈ اور تین امریکیوں کو عدالت نے اس مقدمے میں گواہی کیلئے طلب کیا ہے