پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم سات مبینہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اتوار کی صبح الوڑہ منڈی کے علاقے میں بغیر ہواباز کے جاسوس طیارے سے ایک مکان پر دو میزائل داغے گئے۔
حملے میں یہ مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور یہاں موجود کم ازکم سات مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔
ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہو سکی لیکن مقامی ذرائع کے مطابق یہ مکان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں کے زیر استعمال تھا۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں کم ازکم سات مشتبہ شدت پسند مارے گئے تھے۔ 2015ء میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والا یہ پہلا ڈرون حملہ ہے۔
گزشتہ دس سالوں سے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ڈرون طیاروں سے حملے ہوتے رہے ہیں جن میں القاعدہ سے منسلک کئی اہم شدت پسند کمانڈر ہلاک ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال ڈرون حملوں میں اس وقت تقریباً چھ ماہ کا تعطل دیکھا گیا جب پاکستانی حکومت نے ملک میں قیام امن کے لیے شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔
لیکن ان مذاکراتی کوششوں کے بے نتیجہ اور گزشتہ جون میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن "ضرب عضب" شروع ہونے کے بعد ڈرون حملوں کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع ہو گیا۔
پاکستان مشتبہ امریکی ڈرون طیاروں سے کی جانے والی کارروائیوں کو اپنی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی بندش کا مطالبہ کرتا آیا ہے جب کہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
امریکہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ڈرون کو ایک مؤثر ہتھیار گردانتا ہے۔