یمن میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم القاعدہ کے تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
پیر کو پیش آنے والے اس واقعے سے ایک روز قبل ہی امریکی صدر براک اوباما یمن میں جاری سیاسی بحران کے باوجود وہاں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا دفاع کیا تھا۔
قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر ہواباز کے جاسوس طیارے سے یمن کے مشرقی صحرا میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر دارالحکومت صنعاء میں گزشتہ ہفتے حوثی باغیوں کی طرف سے کامیاب بغاوت کے بعد صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی اور ان کی حکومت ایران کے اتحادی مسلح گروپ کے ساتھ تنازع کے بعد گزشتہ جمعرات کو اقتدار سے علیحدہ ہوگئے تھے۔
منصور ہادی نے برسوں سے امریکہ کو اجازت دے رکھی تھی کہ وہ یمن میں القاعدہ کی جزیرہ نما عرب شاخ کے خلاف ڈرون کارروائیاں کرے۔
القاعدہ کی اسی شاخ نے رواں ماہ کے اوائل میں پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، اور امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یمن میں حالیہ سیاسی خلفشار میں القاعدہ دوبارہ زور پکڑ سکتی ہے۔
یمنی صدر اور ان کی کابینہ کی طرف سے مستعفی ہونے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث امریکہ نے صنعاء میں پیر سے اپنی سفارتی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔
امریکی مشن کی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ "ہم متواتر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جیسے ہی ہمارے تجزیہ کار اشارہ دیں گے کہ صورتحال بہتر ہے ہم معمولات دوبارہ شروع کر دیں گے۔"