رسائی کے لنکس

سوات: ہجوم کے ہاتھوں شہری کے قتل کا مقدمہ درج، تحقیقات شروع کرنے کا دعویٰ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • مدین میں حالات بدستور کشیدہ ہیں جس پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ڈی پی او سوات
  • پولیس نے اب تک کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا، مقامی شہری
  • پولیس اہلکاروں نے اطلاع ملنے پر مبینہ ملزم کو تھانے منتقل کر دیا تھا مگر مشتعل افراد پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول کر ملزم کو اپنے ساتھ لے گئے تھے، ڈی پی او
  • واقعے میں مجموعی طور پر آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں، ڈاکٹر زاہد اللہ

پشاور _ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے قصبے مدین میں گزشتہ روز توہینِ مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تاہم پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جمعرات کی شب مشتعل ہجوم نے مدین تھانے پر حملہ کر کے پولیس کی تحویل میں موجود ایک شخص کو گولیاں مار کر لاش کو آگ لگا دی تھی۔ ہجوم نے تھانے میں توڑ پھوڑ کے بعد املاک کو بھی جلا دیا تھا۔

ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کا تعلق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے بتایا جاتا ہے۔ مقتول پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مدین کے سینئر پولیس عہدیدار عطاء اللہ شمس نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ایف آئی آر میں مشتعل ہجوم میں شامل لگ بھگ دو ہزار افراد کو نہ صرف مبینہ ملزم کے قتل بلکہ پولیس تھانے پر حملہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ تاہم تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات ڈاکٹر زاہد اللہ نے جمعے کو میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جب کہ مدین میں حالات بدستور کشیدہ ہیں جس پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مدین سے تعلق رکھنے والے شہری معطر علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ روز کے واقعے کے بعد مقامی افراد میں خوف و ہراس کی فضاء بدستور قائم ہے جب کہ پولیس نے اب تک کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا ہے۔

معطر علی نے مزید بتایا کہ مدین میں معمول کی معاشی و تجارتی سرگرمیاں جزوی طور پر بحال ہیں جب کہ شہر کو دیگر علاقوں مینگورہ، سیدو شریف، بحرین اور کالام سے ملانے والے سڑکوں پر آمد و رفت بھی جاری ہے۔

مدین تھانے میں کیا ہوا؟

مقتول پر توہینِ قرآن کا الزام لگنے کے بعد جمعرات کو ہی پولیس نے اسے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا تھا۔ لیکن اس دوران درجنوں افراد نے اس کا تعاقب کر کے پولیس تھانے پر حملہ کر دیا۔

ڈی پی او سوات ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا کہ مقامی پولیس اہلکاروں نے اطلاع ملنے پر مبینہ ملزم کو تھانے منتقل کر دیا تھا مگر مشتعل افراد پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول کر ملزم کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

مشتعل ہجوم میں شامل بعض افراد مسلح تھے اور انہوں نے ملزم کو پہلے فائرنگ کر کے ہلاک کیا جس کے بعد لاش کو آگ لگا دی۔ ہجوم نے پولیس تھانے میں توڑ پھوڑ کی اور مختلف حصوں کو بھی آگ لگائی۔

ڈی پی او کے مطابق مشتعل افراد نے پولیس وین کو بھی آگ لگائی جب کہ واقعے میں مجموعی طور پر آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے سوات واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات خان گنڈاپور کو فوری طور پر تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG