شام میں سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ سرکاری فورسزنے حلب میں یونیورسٹی کی اقامت گاہوں پر چھاپہ مار کر کم ازکم چار افراد کو ہلاکت کردیا ہے۔ جب کہ دوسری جانب اقوام متحدہ کے امن کار تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں فائربندی کے معاہدے کے بعد اضافہ ہوچکاہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور سرگرم کارکنوں نے جمعرات کو بتایا ہے کہ سرکاری فورسز نے حلب یونیورسٹی میں رات بھر جاری رہنے والے چھاپوں کے دوران آنسو گیس اور اصلی گولہ بارود کا استعمال کیا۔
سرگرم کارکنوں نے کہاکہ سیکیورٹی فورسز نے حکومت مخالف مظاہرے کے بعد کیمپس میں گھس کے بعد کم ازکم 200 طالب علموں کو حراست میں لے لیا۔
فرانسیسی خبررساں دارے نے کہاہے کہ فورسز نے جمعرات کو صوبہ دمشق میں بھی کم ازکم دومقامات پر چھاپے مارے۔
اقوام متحدہ کے کئی درجن امن کاروں نے جمعرات کو حمص سمیت حکومت مخالف تحریک کے کئی اہم مقامات کا دورہ کیا۔ وہ یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ بین الاقوامی ثالث کوفی عنان کی کوششوں سے حکومت اور باغیوں کے درمیان طےپانے والے فائربندی کے معاہدے پر کس حد تک عمل درآمد کیا جارہاہے۔
وائس آف امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے الزبتھ اروٹ نے اقوام متحدہ کے مبصروں کے ساتھ حمص کے دورے کے بعد بتایا ہے کہ وہاں جگہ جگہ تباہی کے مناظر دکھائی دے رہے ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے مبصر یہ کہہ چکے ہیں شام کی فوج نے کئی شہروں میں بھاری ہتھیارذخیرہ کرلیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ٹیم کا یہ بھی کہناہے کہ حکومت اور مخالفین دونوں ہی امن منصوبے کی شرائط کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہناہے گذشتہ سال مارچ میں صدر بشارالاسد کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کے بعد سے اب تک شام میں نوہزار سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔