شام کی فورسز نے منگل کے روز ان شہروں اور قصبوں پر اپنے حملے جاری رکھے جنہیں باغیوں کے مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ مشرقی قصبے دیرالزور پر سیکیورٹی فورسز نے مارٹر گولوں سے حملہ کیا اور علاقے میں جاری حکومت کارروائیوں میں 10 عام شہری ہلاک ہوگئے۔
عراق کی سرحد کے قریب واقع دیر الزور قصبے پر حملہ وہاں ایک کار بم دھماکے کے بعدہوا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ادھر مغربی قصبے الحافع کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ وہاں حکومت مخالفین کی تعداد سینکڑوں میں ہیں جن پر سرکاری فوجی دستے مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔
اقوام متحدہ نے پیر کے روز ہیلی کاپٹر حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے اسے سرکاری فوجوں کی جانب سے ایک نمایاں تجاوز قرار دیاتھا۔
سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ منگل کے روز ملک بھر تشدد کے مختلف واقعات میں کم ازکم 34 افراد ہلاک ہوگئے ۔
اقوام متحدہ کی ترجمان سوزین غوشہ نے منگل کے روز کہا کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کار ، جوحملے کی تحقیقات کے لیے الحافع کے دورے پر گئے ہیں، کہا ہے کہ اس قصبے میں داخل ہونا انتہائی خطرناک ہے۔
امریکہ نے اپنے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ شام کی سیکیورٹی فورسز قصبے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔