شام کے انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ دارالحکومت دمشق میں ایک بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شام کے انسانی حقوق سے متعلق ایک تنظیم نے منگل کے روز کہا کہ یہ دھماکہ دمشق کے مضافاتی علاقے قابون میں ہوا ۔ یہ علاقہ صدر بشارالاسد کے خلاف ہونے والے کئی مظاہروں کا مرکز بنا رہاہے۔
اس دھماکے سے ایک روز قبل سرگرم کارکنوں نے کہاتھا کہ سرکاری فورسز نے قابون کے قصبے پر دھاوا بولا ہے۔ وسطیٰ شہر حما کے ایک رہائشی نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ قصبے پر درجنوں مارٹر گولے گرے جن سے کئی ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
ادھر لبنان میں پیر کے روز سینکڑوں سوگواروں نے شام کی حکومت کے ایک مخالف دینی راہنما شیخ احمد عبدالوحید کی تدفین کے موقع پر ہوائی فائرنگ کی ۔
ان کی ہلاکت کے نتیجے میں بیروت میں سڑکیں میدان جنگ بن گئیں جس سے کم ازکم دوافراد ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
لبنان کی فوج نے کہاہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔
بیروت میں ہونے والی جھڑپیں ،15 ماہ قبل شام میں حکومت کے خلاف شروع ہونے والی عوامی تحریک کے بعد سے سب سے سنگین تھیں۔ شمالی لبنان میں ہونے والی لڑائی کا تعلق شام کی اس صورت حال سے بھی ہے جس میں گذشتہ ہفتے آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہاہے کہ لبنان میں تشدد کا پھیلنا انتہائی پریشان کن ہے اور امریکی محکمہ خارجہ نے تمام گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔