شام کے شمال مغربی علاقے میں ایک سڑک پر سیکیورٹی فورسز اور ان افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بغاوت کرکے فوج چھوڑکر چلے جانے والے افراد تھے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناہے کہ ترک سرحد کے قریب واقع ایک قصبے کے باہر ایک ناکے پر منگل کی لڑائی باغی فوجیوں کی جانب سےایک فوجی قافلے پر حملے کے بعد شروع ہوئی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی خبروں میں کہاگیا ہے کہ اس لڑائی میں سات سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوئے۔
صدر بشارالاسد کی حکومت شام میں تشدد کے زیادہ تر واقعات کا الزام مسلح افراد اور جنگجوؤں پر عائد کرتی ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق منگل کے روز انسانی حقوق کی ایک تنظیم شام پر الزام لگایا کہ اپنے مخالفیں کو کچلنے کے لیے اسپتالوں کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ حکومت کے زیر انتظام چار اسپتالوں میں مریضوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سیکیورٹی فورسز نے ان طبی اہل کاروں کو اپنا ہدف بنایا جن کے بارے میں انہیں شبہ تھا کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہرین کا علاج کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شام کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اسپتالوں کو یہ ہدایات جاری کرے کہ وہ کسی تاخیر کے بغیر تمام مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کریں۔