شام کی حکومت نے وسطی شہر حما میں ایک بڑے بم دھماکے کا الزام دہشت گردوں پر لگایا ہے جس میں کم ازکم 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔
جب کہ شام میں حکومت اور باغیوں کے درمیان کمزور فائربندی کی خلاف ورزی کے مزید واقعات رونما ہوئے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
حکومت اور باغی دونوں ہی بدھ کے روز ایک رہائشی علاقے کے مضافات میں دھماکے کا الزام جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی تھی، ایک دوسرے پر لگایا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے نے کہاہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب دہشت گرد ایک مضافاتی علاقے میں بم نصب کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
حکومت مخالف سرگرم کارکنوں نے دھماکے کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگایا ہے ، جس کے بارے میں ان کا کہناہے کہ یہ تشدد کی ان کارروائیوں کا حصہ ہے جن کے نتیجے میں بدھ کو ملک بھر میں 27 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
شام کے ریویشن جنرل کمشن نے جمعرات کو کہا کہ حکومت مخالف مظاہروں سے منسلک واقعات میں 7 افراد ہلاک ہوگئے۔ کمشن کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں مشرقی علاقے دیر الزور میں سرکاری فورسز کی گولہ باری سے ہوئیں۔
شام کی حزب مخالف قومی کونسل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شام میں شہریوں کی ہلاکتوں پر غور اور اس کے خلاف احتجاج کے لیے ایک ہنگامی اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے ۔
اقوام متحدہ کے امن کار وں کی ایک ٹیم فائربندی کے معاہدے کی نگرانی کے سلسلے میں دمشق کے مضافات کا دورہ کررہی ہے۔
آنے والے مہینوں میں شام میں امن فوجیوں کی تعداد ، جو اس وقت تقربیاً ایک درجن ہے 300 تک پہنچ جائے گی۔