بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان اپنے امن منصوبے کو بچانے کے لیے شام پہنچ گئے اوران کا کہناہے کہ ان کے منصوبے پر جامع طور پر عمل نہیں کیا جارہا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ وسطی شہر حما میں سرکاری فورسزکی کارروائیوں میں کم ازکم 34 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پیر کے روزشام کے دارالحکومت دمشق میں پہنچنے کے بعدمسٹر عنان نے زور دے کر کہا کہ ہر اس شخص کو جس نے ہتھیار اٹھارکھے ہیں 15 ماہ سے جاری اس تنازع کے پرامن حل میں مدد کے لیے اپنے ہتھیار رکھنے ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں جمعے کے روز باغیوں کے شہرحولہ میں کم ازکم 108 شہریوں کی درناک ہلاکت پر انتہائی دکھ اور خوف محسوس ہوا۔
شام کے عہدے داروں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل اپنے اس دورے میں ملک کے وزیر خارجہ ولید معلم اور صدر بشارالاسد سے بھی ملاقات کریں گے۔
کوفی عنان کی شام میں آمد انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر ان الزامات کے بعد ہوئی ہے کہ انہوں نے سرکاری تنصیبات پر باغیوں کا حملے پسپا کرنے کے لیے اتوار سے پیر کی صبح تک حزب مخالف کے مضبوط گڑھ حما پر گولہ باری کی ۔
سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ ان جھڑپوں میں فوجیوں اور باغیوں سمیت کم ازکم 13 عام شہری بھی ہلاک ہوئے ۔
آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔