عرب سفارت کاروں کا کہناہے کہ شام حزب اختلاف کے خلاف مہلک تشدد پکڑدھکڑ روکنے کے سلسلے میں عرب لیگ کی تجاویز میں سے چند ایک پر راضی ہوگیا ہے۔ شام میں حزب اختلاف صدر بشارالاسد کے گیارہ سالہ اقتدار کے خاتمے کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔
سفارت کاروں نے منگل کے روزبتایا کہ شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نے قطر کے وزیر اعظم حامد بن جاسم الثانی کے ساتھ دوحہ میں اتوار کے روز مذاکرات کے دوران عرب لیگ کی کچھ تجاویز قبول کرلیں۔
منصوبے میں کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت سڑکوں پر سے سیکیورٹی فورسز واپس بلالے، عام شہریوں کے خلاف فورسز کی پرتشدد کارروائیاں بند کرے اورشام کی حزب اختلاف کے ساتھ قاہرہ میں مذاکرات کرے۔
شام کی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
لیکن رپورٹوں میں کہا گیاہے کہ شام کی حکومت عرب لیگ کے تمام مطالبے تسلیم نہیں کرے گی۔
22 رکنی تنظیم عرب لیگ نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی ان رپورٹوں کے بعد کہ شام کی سیکیورٹی فورسز نے جمعے کے روز درجنوں حکومت مخالف مظاہرین کو ہلاک کردیا تھا، اپنے دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔
شام میں بہت سے مظاہرین مغربی قوتوں سے اب یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ شام کے خلاف لیبیا کے انداز کا نو فلائی زون قائم کریں۔ لیکن نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ایسے کسی اقدام کو خارج ازامکان قرار دے دیا ہے۔