رسائی کے لنکس

ادلب میں بڑے پیمانے پر خون ریزی کا خطرہ


ادلیب کے ایک شہری حدیفہ نے بمباری اور فضائی حملوں سے بچنے کے لیے اپنے گھر میں ایک خندق بنائی ہے، جہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہے۔ 11 ستمبر 2018
ادلیب کے ایک شہری حدیفہ نے بمباری اور فضائی حملوں سے بچنے کے لیے اپنے گھر میں ایک خندق بنائی ہے، جہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہے۔ 11 ستمبر 2018

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ادلیب میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا نتیجہ اس صدی کے بدترین قتل عام کی شکل میں برآمد ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک سینیر عہدے دار نے کہا ہے کہ شام کے شمالی صوبے ادلب میں پھنسے ہونے لاکھوں شہریوں کو بچانے کے لیے ایک منصوبہ ترتیب دیے دیا گیا ہے جب کہ جنگ کو بڑھنے سے روکنے کی سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔

شام کے تنازع کے لیے اقوام متحدہ کے علاقائی کوآرڈی نیٹر نے کہا ہے کہ انہوں نے جنیوا میں انسانی ہمددردی سے متعلق ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ان ملکوں سے ادلب کے شہریوں کو بچانے کی اپیل کی ہے جن کا وہاں اثر و رسوخ ہے۔

ادلیب کے مضافات میں فری سیرین آرمی کے جنگجو گشت کر رہے ہیں۔
ادلیب کے مضافات میں فری سیرین آرمی کے جنگجو گشت کر رہے ہیں۔

پینوس مومسز نے کہا ہے کہ انہیں روس اور امریکہ کی جانب سے، جنہوں نے اجلاس کی مشترکہ صدرات کی، یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ہر کوئی پر امن طور پر آگے بڑھنے کا راستہ ڈھونڈنے کا خواہش مند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرامن حل پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ٹاسک فورس کے ارکان متعدد بار مل چکے ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کوششوں میں روس اور امریکہ کا کردار اہم ہے۔

تقریباً 30 لاکھ عام شہری ادلیب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ اب کہیں بھی نہیں جا سکتے کیونکہ ان کے باہر نکلنے کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں۔

ادلیب کا ایک بچہ گیس حملے کی صورت میں ماسک پہننے کی مشق کر رہا ہے۔ 11 ستمبر 2018
ادلیب کا ایک بچہ گیس حملے کی صورت میں ماسک پہننے کی مشق کر رہا ہے۔ 11 ستمبر 2018

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ادلیب میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا نتیجہ اس صدی کے بدترین قتل عام کی شکل میں برآمد ہو سکتا ہے۔

ستمبر کے آغاز سے شام اور روسی فورسز نے فضائی حملوں اور توپ خانے کی گولہ باری میں اضافہ کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اور اس دوران کئی اسپتالوں اور اسکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو اب کام کرنے کے قابل نہیں رہے۔

اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ادلیب کی 30 لاکھ کی آبادی میں سے 20 لاکھ سے زیادہ افراد کو انسانی ہمددردی کی امداد کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG