اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انیٹونیو گوٹریس نے بدھ خبردار کیا کہ شام کے صوبے ادلیب میں بڑے پیمانے کی فوجی کارروائی سے وہاں انسانی ہمدردی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی خبردار کیا۔
گوٹریس کا یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ شام کی حکومت باغیوں کے قبضے سے آخری صوبہ واپس لینے کے لیے فوجی کمک جمع کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل اس بارے میں بہت فکر مند ہیں کہ شام کے صوبے ادلیب میں بڑی فوجی کارروائی کے نتیجے میں انسانی ہمدردی کا ایک بڑے بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی طرح کے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال قطعی طور پر ناقابل قبول ہو گا۔
انہوں نے شام کی حکومت اور تمام فریقوں سے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کو اولیت دیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ضامنوں پر زور دیا کہ وہ آخری جنگ زدہ علاقے میں واقع ادلیب کی صورت حال کا کوئی پرامن حل تلاش کریں۔
مغربی دنیا کے اندازوں کے مطابق، ترکی کی سرحد کے قریب واقع اس صوبے میں 30 لاکھ عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
شام کی حکومت کی جانب سے روس کی مدد سے صوبے کو واپس لینے کی فوجی کارروائی عام شہریوں اور اعتدال پسند باغیوں اور بنیاد پرست مسلمانوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
روس کی درخواست پر منگل کے روز اقوام متحدہ کے ایک بند دروازوں کے بلائے گئے اجلاس میں ماسکو نے کسی ثبوت کے بغیر یہ دعویٰ کیا کہ وہاں’ وائٹ ہیلمٹ‘کی جانب سے کیمیائی حملے کی تیاری کی جا رہی ہے۔