شام میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ جمعے کے روز ملک بھر میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں پر سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً44 افراد ہلاک ہوئے۔
نیشنل آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس نے ہفتے کے روز کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں مغربی صوبے ادلب اورمرکزی علاقے حمص میں ہوئیں۔ تنظیم کا کہنا کہ یہ ہلاکتیں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے نتیجے میں ہوئیں۔ اس سے قبل عینی شاہدوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے 30افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کئی شہروں کے عینی شاہدین کے حوالے سے کہاہے کہ جمعے کے روز سیکیورٹی فورسز نے سڑکوں اور گلیوں میں جلوسوں میں شریک مظاہرین پر اصلی گولیاں چلائیں۔ شام کے لوگ گذشتہ کئی ہفتوں سے اصلاحات اور صدر بشار الاسد کی حکومت کی برطرفی کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔
آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ شام کی حکومت نے ملک میں غیر ملکی صحافیوں کی آمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔
شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظمیوں کا کہناہے کہ مارچ کے وسط میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعدسے اب تک ملک بھر میں 850 سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ جب کہ حکام اس عرصے میں سات ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال چکےہیں۔