رسائی کے لنکس

شام میں مظاہرین کے خلاف ٹینکوں کا استعمال


شام میں مظاہرین کے خلاف ٹینکوں کا استعمال
شام میں مظاہرین کے خلاف ٹینکوں کا استعمال

شام کے ایک اہم شہر درعا میں ایک ایسے وقت میں، جب فوج نے جمہوریت نواز مظاہروں پر قابو پانے کے لیے شہر کی ناکہ بندی کرلی ہے،گولہ باری کی آوازیں سنی گئی ہیں ۔ ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اس شہر کو ایک مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔

ٹینکوں اور فوجی دستوں کی مدد سے پکڑ دھکڑ کی ان کارروائیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مظاہرین کے خلاف تشدد پر بین الاقوامی احتجاج پر کوئی دھیان نہیں دے رہی۔ اطلاعات کے مطابق اس صورت حال پر درعا کے شہری بہت خوف زدہ ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹوں میں کہاگیا ہے کہ شام کی سیکیورٹی فورسز ملک بھر میں درجنوں افراد کو گرفتار کرچکی ہیں۔

عینی شاہدوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہاہے کہ پیر کے روزمظاہروں کو کچلنے کے لیے کئی سو فوجی ٹینکوں کے ساتھ درعا میں داخل ہوئے، جس کے نتیجے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوگئے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ پکڑ دھکڑ کا سلسلہ ختم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ شامی حکام پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے کہ وہ بنیادی اور عالمی طورپر تسلیم شدہ انسانی حقوق کااحترام کرے، اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کرکام کررہاہے۔

امریکہ نے شام کے شہریوں کے خلاف تشدد کوشرم ناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو شام کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیاہے اور اپنے سفارت خانے کے ایمرجنسی عملے کے علاوہ دیگر ا رکان سے کہا ہے کہ وہ شام سے چلے جائیں۔

پچھلے ماہ جمہوریت نواز مظاہرے شروع ہونے سے اب تک شام میں 350 سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں۔

صدر بشارالاسد نے پچھلے ہفتے ملک میں 48 سال سے جاری ہنگامی قوانین اٹھانے اور ایک سیکیورٹی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جو مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ تھا۔ مگر اس کے بعد حکومت مظاہرین کو کچلنے کے لیے دوسرے اقدامات کررہی ہے۔

XS
SM
MD
LG