رسائی کے لنکس

شام میں احتجاجی مظاہرے جاری، اصلاحات کا اعلان


شام میں احتجاجی مظاہرے جاری، اصلاحات کا اعلان
شام میں احتجاجی مظاہرے جاری، اصلاحات کا اعلان

شام میں ایمرجنسی کا قانون تب سے نافذ ہے جب سال 1993ءمیں بعث پارٹی نےملک میں اقتدار سنبھالا جِس کےبعد حکومت کی مخالفت کرنے پر بندش عائدکی گئی

حکومتِ شام اپنےشہریوں کو زیادہ آزادیوں اور اصلاحات کی پیش کش کی ہےجِس میں اُس ہنگامی قانون کا ممکنہ خاتمہ بھی شامل ہے جو چار عشروں سے زائد عرصے سے نافذالعمل ہے۔

اِس بات کا اعلان ایک صدارتی مشیر بثینہ شعبان نے جمعرات کو کیا جِس سےقبل خونریز حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ حکومت ہنگامی قانون کو ختم کرنے کے مطالبے کا جائزہ لے گی۔ شام میں یہ قانون تب سے نافذ ہے جب سال 1993ءمیں بعث پارٹی نےملک میں اقتدار سنبھالا جِس کےبعد حکومت کی مخالفت کرنے پر بندش عائدکی گئی۔

حکومت مخالف احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ صدر بشار الاسد اِس ایمرجنسی قانون کو ختم کردیں، شام کی سلامتی سے متعلق لاگو سخت تعزیرات واپس ل جائیں، سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور اظہار ِخیال کی آزادی کی اجازت دی جائے۔

صدارتی مشیر نے یہ بھی کہا ہےکہ حکومت ایک مسودہٴ قانون تیار کر رہی ہے جِس کی رو سے سیاسی جماعتوں کو کام کرنےکی اجازت ہوگی، حکومتی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا اور بے روزگاری کے خاتمے کےلیے اقدامات کیے جائیں گے۔

مشیر کی اخباری کانفرنس سے چند ہی گھنٹےقبل ہزاروں کے ایک احتجاجی مظاہرے میں شامیوں نے حکومت مخالف نعرے لگائے ، اُس وقت جب بدھ کو حکومتی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے نو افراد کی تدفین کی جارہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG