شام کی باغی سیکیورٹی فورسز، جنہیں امریکی سرپرستی حاصل ہے، دریائے فرات پر تعمیر شدہ دفاعی اہمیت کے ایک ڈیم کے قریب تر ہوتی جارہی ہیں جس پر اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کا قبضہ ہے۔
سیکیورٹی فورسز کی یہ مہم اسلامک اسٹیٹ کے نام نہاد دارالحکومت رقہ کو دہشت گرد گروپ کے قبضے سے آزاد کرانے حکمت عملی کا حصہ ہے۔
شام کی ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر وں کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ملک کے سب سے بڑے بند ’طبقہ ڈیم‘ کا قبضہ داعش سے چھیننا چاہتے ہیں جو ان کے دارالحکومت رقہ سے تقریباً 45 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
پنٹاگان کا کہنا ہے کہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے مغربی رقہ میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور وہ ڈیم سے محض سات کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ گئی ہیں۔
سیرین ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی ایف نے جمعے کے روز دفاعی اہمیت کے ایک تاریخی قلعے قصر جبار پر قبضہ کیا جسے داعش تربیتی اور منصوبہ بندی کے مرکز کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔
یہ ڈیم، جسے بعث ڈیم بھی کہا جاتا ہے 2014 سے داعش کے کنٹرول میں ہے۔ یہاں پر ملک کا سب سے بڑا پن بجلی گھر قائم ہے۔ اور یہ ڈیم رقہ کے علاقے کی زرعی زمینوں کی آب پاشی کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ڈیم سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر طبقہ نامی قصبه ہے جسے داعش کے جنگجوؤں کا ایک اہم سیکیورٹی مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
طبقہ ڈیم پچاس سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا لیکن طویل عرصے سے اس کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی۔
ڈیم پر قبضے کے حصول میں کئی خدشات بھی لاحق ہیں۔ ایس ڈی ایف کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ حملے کی صورت میں داعش کے جنگجو ڈیم کو دھماکے سے اڑا سکتے ہیں۔ ساٹھ فٹ بلند ڈیم ٹوٹنے کے نتیجے میں سیلابی ریلے پورے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں اور مشرقی شام میں ایک نیا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
کرد اکثریتی سیرین ڈیموکریٹک فورسز اور امریکی فوج کے عہدے دار ڈیم پر براہ رأست حملے سے گریز کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
امریکی فضائیہ نے اپنی حالیہ کارروائیوں کے دوران ڈیم کے قریبی علاقوں میں داعش کے ٹھکانوں اور ان کے گولہ بارود کے ذخیروں کو نشانہ بنایا تھا۔