رسائی کے لنکس

شام میں فوجی مداخلت کی قطری تجویز مسترد


شام میں فوجی مداخلت کی قطری تجویز مسترد
شام میں فوجی مداخلت کی قطری تجویز مسترد

دمشق حکومت نے قطر کی جانب سے پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے عرب ممالک کی افواج کو شام بھیجنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کے اقدام سے صورتِ حال مزید خراب ہوجائے گی۔

منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں شام کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ دمشق حکومت ایسے کسی بھی اقدام کی سخت مخالفت کرے گی جس سے اس کی خومختاری پر زد پڑتی ہو۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک کی افواج کی شام میں تعیناتی سے ملک میں بیرونی مداخلت کی راہ ہموار ہوگی۔ بیان میں عرب ممالک سے شامی حکومت کے خلاف ذرائع ابلاغ میں جاری مہم روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ قطر کے امیر شیخ حماد بن خلیفہ الثانی نے گزشتہ ہفتے شام میں عرب ممالک کے فوجی دستوں کی تعیناتی کی تجویز دیتے ہوئے کہاتھا کہ یہ اقدام وہاں جاری قتل و غارت روکنے کے لیے ضروری ہے۔

قطر کے امیر شام میں فوجی مداخلت کی تجویز کی حمایت کرنے والے پہلے عرب سربراہِ مملکت ہیں۔ مذکورہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شام میں جاری سیاسی بحران اور مستقبل کے اقدامات پر غور کے لیے عرب لیگ کے 22 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اتوار کو ہورہا ہے۔

دریں اثنا روسی خبر رساں ایجنسی 'انٹر فیکس' نے منگل کو روس کے نائب وزیرِ خارجہ جیناڈی گیٹی لووف سے منسوب ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق روسی وزیر نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک عرب امن رضاکاروں کی شام میں تعیناتی کی حمایت نہیں کرے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوامِ متحدہ میں روس کے سفیر ویٹالی چرکن نے بھی قطر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کو "توجہ بٹانے" اور "برانگیختہ" کرنے کا کا سبب قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین کے ماہرین کا ایک اجلاس منگل کو ہورہا ہے جس میں شام کے بحران کے حل کے لیے روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے نظر ثانی شدہ متن پر غور کیا جائے گا۔

روسی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو ایک ایسی قرارداد کی منظوری چاہتا ہے جس میں شام کے بحران کو بذریعہ طاقت حل کرنے کے امکان کو مسترد کیا جائے اور تشدد کے خاتمے اور مذاکرات کے آغاز کے لیے شامی حکومت اور حزبِ اختلاف پر یکساں دبائو ڈالا جائے۔

XS
SM
MD
LG