روس کا کہنا ہے کہ اُس نےشام میں داعش کےشدت پسندوں پر بڑے پیمانے پر بم حملے جاری رکھے ہیں۔
وزیر دفاع سرگئی شوگو نے جمعے کو صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ اس ہفتے روسی جنگی طیاروں نے تیل کی 15 تنصیبات پر حملے کرکے 500 سے زائد ایندھن کے ٹرکوں کو تباہ کیا، جس کا مقصد دولت اسلامیہ کی معاشی اور مالی شہ رگ کو نقصان پہنچانا تھا۔
شوگو نےیہ بھی کہا کہ روس کی بحریہ نے جمعے کے روز بحر کیسپئن میں لنگر انداز جہازوں سے 18 کروز میزائل داغے، جن کا ہدف رقہ، ادلب اور حلب کے صوبے تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ سات اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ فضائی حملوں کے نتیجے میں بہت ساری ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں، جن میں سے مشرقی شام میں دیعر الزور کے صوبے میں ہونے والے ایک حملے کے دوران 600 سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر بھی توجہ دلائی کہ حالیہ دِنوں کے دوران روس نے شام میں اپنے لڑاکا طیاروں کی تعداد دوگنی، یعنی 69 کردی ہے۔
اس سے قبل، اِسی ہفتے روس اس نتیجے پر پہنچا کہ گذشتہ ماہ جزیرہ نما سنائی میں روسی جیٹ طیارہ بم پھٹنے سے واقع ہوا، جس نے مصر کے سیاحتی مرکز، شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرزبرگ کے لیے پرواز بھری تھی؛ جس میں سوار تمام 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
داعش کے شدت پسند گروپ نے طیارے کی تباہی کی ذمہ داری قبول کی تھی، جیسا کہ گذشتہ ہفتے کے پیرس کے ہلاکت خیز دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری بھی اُسی نے قبول کی تھی۔
روس کی جانب سے یہ طے کیے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر اندر کہ اُس کا جیٹ طیارہ دہشت گردی کا شکار ہوا تھا، پیوٹن نے رقہ پر شدید حملوں کا آغاز کیا، جو کہ شمالی شام میں داعش کے گروپ کے خودساختہ دارالحکومت کےطور پر مشہور ہے۔