اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر مبنی مغربی ممالک کی حمایت یافتہ قرارداد جمعرات کو پیش کی گئی جسے روس اور چین نے ویٹو کردیا۔
جب کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان جمعرات کو بھی جھڑپیں جاری رہیں ، جب کہ ایک روز قبل بم دھماکے میں ملک کے وزیر دفاع اور دواہم عہدے دار ہلاک ہوگئے تھے۔
باغیوں نے بدھ کے روز دارالحکومت دمشق میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ صدر بشارالاسد کے دور کے خاتمے کا نقطہ آغاز ہے۔
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہاہے کہ بم دھماکہ دمشق میں واقع نیشنل سیکیورٹی کی عمارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ہوا ، جس میں وزیر دفاع داؤد راجہ اور صدر بشارالاسد کے برادر نسبتی اور نائب وزیر دفاع آصف شوکت اور مسلح افواج کے ایک اور جنرل بھی ہلاک ہوئے۔
شام کی فوج نے فوج کے سربراہ فہد الجاسم کو ملک کا نیا وزیر دفاع نامزد کیا ہے اور انہوں نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہاہے کہ حالیہ بم دھماکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ شام کا بحران تیزی سے بے قابو رہاہے۔
وہائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ اس حملے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ صدر اسد اپنا کنٹرول کھورہے ہیں اور تشدد گھٹنے کی بجائے مسلسل بڑھ رہاہے جس پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی وہاں سیاسی تبدیلی کی حمایت کے لیے اکھٹی ہو۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہاہے کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے مؤثر کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ شام کے عوام طویل عرصے سے مشکلات میں مبتلا ہیں۔
جب کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان جمعرات کو بھی جھڑپیں جاری رہیں ، جب کہ ایک روز قبل بم دھماکے میں ملک کے وزیر دفاع اور دواہم عہدے دار ہلاک ہوگئے تھے۔
باغیوں نے بدھ کے روز دارالحکومت دمشق میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ صدر بشارالاسد کے دور کے خاتمے کا نقطہ آغاز ہے۔
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہاہے کہ بم دھماکہ دمشق میں واقع نیشنل سیکیورٹی کی عمارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ہوا ، جس میں وزیر دفاع داؤد راجہ اور صدر بشارالاسد کے برادر نسبتی اور نائب وزیر دفاع آصف شوکت اور مسلح افواج کے ایک اور جنرل بھی ہلاک ہوئے۔
شام کی فوج نے فوج کے سربراہ فہد الجاسم کو ملک کا نیا وزیر دفاع نامزد کیا ہے اور انہوں نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے کہاہے کہ حالیہ بم دھماکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ شام کا بحران تیزی سے بے قابو رہاہے۔
وہائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ اس حملے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ صدر اسد اپنا کنٹرول کھورہے ہیں اور تشدد گھٹنے کی بجائے مسلسل بڑھ رہاہے جس پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی وہاں سیاسی تبدیلی کی حمایت کے لیے اکھٹی ہو۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہاہے کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے مؤثر کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ شام کے عوام طویل عرصے سے مشکلات میں مبتلا ہیں۔