واشنگٹن —
شامی باغی لیڈر اتوار کے روز استنبول میں ایک ملاقات کریں گے جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا اقوام ِ متحدہ کی حمایت سے آئندہ آنے والے چند ہفتوں میں جینیوا میں شام کے حوالے سے منعقد ہونے والی امن کانفرنس کا حصہ بننا چاہیئے یا نہیں۔
شام کے باغی لیڈروں کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات، حلب اور حمس جیسے شہروں میں حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی ہنوز جاری ہے۔
اس سے قبل شام میں باغیوں کی تنظیم ’سیرین نیشنل کویلیشن‘ کے لیڈران نے استنبول کے ایک ہوٹل میں بند کمرے میں ملاقات کی جس میں جینیوا میں شام کے حوالے سے ہونے والی امن کانفرنس کے بارے میں ایک موقف اختیار کرنے کی کوشش پر زور دیا گیا۔
باغیوں کے اس اتحاد کے ترجمان خالد صالح نے صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا امن کانفرنس میں شرکت کی جائے یا نہیں کیونکہ اس حوالے سے ابھی بہت سے ابہام موجود ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔
خالد صالح کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کو ابھی تک شام کے حوالے سے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے اقوام ِ متحدہ کی طرف سے کوئی باضابطہ دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔
شام کے کئی باغی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تب تک اس کانفرنس میں شرکت کی حامی نہیں بھریں گے جب تک کہ شام کے صدر بشار الاسد اقتدار سے علیحدگی نہ اختیار کرلیں اور ایران اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلے۔
شام کے باغی لیڈروں کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات، حلب اور حمس جیسے شہروں میں حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی ہنوز جاری ہے۔
اس سے قبل شام میں باغیوں کی تنظیم ’سیرین نیشنل کویلیشن‘ کے لیڈران نے استنبول کے ایک ہوٹل میں بند کمرے میں ملاقات کی جس میں جینیوا میں شام کے حوالے سے ہونے والی امن کانفرنس کے بارے میں ایک موقف اختیار کرنے کی کوشش پر زور دیا گیا۔
باغیوں کے اس اتحاد کے ترجمان خالد صالح نے صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا امن کانفرنس میں شرکت کی جائے یا نہیں کیونکہ اس حوالے سے ابھی بہت سے ابہام موجود ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔
خالد صالح کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کو ابھی تک شام کے حوالے سے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے اقوام ِ متحدہ کی طرف سے کوئی باضابطہ دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔
شام کے کئی باغی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تب تک اس کانفرنس میں شرکت کی حامی نہیں بھریں گے جب تک کہ شام کے صدر بشار الاسد اقتدار سے علیحدگی نہ اختیار کرلیں اور ایران اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلے۔