رسائی کے لنکس

شام میں القاعدہ کی مدد نہیں کر رہے: ترک وزیرِاعظم


ترکی شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کا خطے میں سب سے بڑا حامی اور مددگار ہے۔

ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب ایرداون نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں سرگرم القاعدہ سے منسلک جنگجووں کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔

سوئیڈن کے سرکاری دورے کے دوران جمعرات کو اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیرِاعظم نے کہا کہ شام میں سرگرم 'النصرہ' اور 'القاعدہ' جیسی انتہا پسند تنظیموں کے جنگجووں کا ترکی میں پناہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ ترکی شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کا خطے میں سب سے بڑا حامی اور مددگار ہے۔

لیکن شام میں انتہا پسند تنظیموں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ان کے دیگر باغی گروہوں کے ساتھ جھڑپوں کے باعث بعض حلقے ترک حکومت پر یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ اس کی مدد اور اعانت کے نتیجے میں شام میں انتہا پسند مسلم عناصر مضبوط ہورہے ہیں۔

'القاعدہ' سے منسلک شامی شدت پسند تنظیموں 'جبہۃ النصرہ' اور 'آئی ایس آئی ایل' کے جنگجووں نے حالیہ مہینوں کے دوران میں ترکی کی سرحد کے نزدیک شام کے کئی شمالی علاقوں پر اپنا قبضہ مضبوط کیا ہے۔ ان تنظیموں کے جنگجووں کی دیگر باغی گروہوں کے ساتھ بھی لڑائی ہوتی رہی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران ترک وزیرِاعظم نے کہا کہ اگر 'القاعدہ' سے منسلک تنظیموں کے جنگجو ترکی کی حدود میں پائے گئے تو ان کے خلاف اسی طرح کی کاروائی کی جائے گی جس طرح ترک حکومت علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ کرتی ہے۔

وزیرِاعظم ایردوان نے کہا کہ ان کی حکومت نے انتہا پسند شامی تنظیموں کے خلاف ضروری اقدامات کیے ہیں جن کا سلسلہ مستقبل بھی جاری رہے گا۔

شام میں گزشتہ ڈھائی برسوں سے جاری سیاسی بحران اور خانہ جنگی کے دوران میں ترک حکومت نے شام کے عام شہریوں اور باغیوں کی ہر ممکن مدد کی ہے۔

ترکی نہ صرف باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کے لیے بنیادی امدادی اشیا کی فراہمی کا واحد بڑا ذریعہ بنا ہوا ہے بلکہ اس نے باغیوں کی تنظیم 'فری سیرین آرمی' کو منظم ہونے کے لیے اپنی سرزمین بھی فراہم کر رکھی ہے۔

اس کے علاوہ ترکی میں لاکھوں شامی پناہ گزین بھی مقیم ہیں جو اپنے آبائی علاقوں میں لڑائی کے باعث گھر بار چھوڑ کر بے سرو سامانی کے عالم میں سرحد پار پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں ترک وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ وہ شامی حزبِ اختلاف اور باغیوں کے صرف انہی گروہوں سے رابطے میں ہیں اورانہی کے ذریعے تمام تر امداد فراہم کر رہے ہیں جنہیں مغربی ممالک بھی شامی عوام کا اصل نمائندہ تسلیم کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG