رسائی کے لنکس

عالمی سربراہوں سے شام کے پناہ گزینوں کی امداد کی اپیل


ملک سے بھاگ نکلنے والے افراد کی زیادہ تر تعداد ہمسایہ ممالک کی طرف جاچکی ہے، جن میں اردن، لبنان، ترکی اور عراق شامل ہیں

امدادی کارکنوں پر مشتمل گروپوں نے اِس ہفتے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے والے عالمی راہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ شام سے نقل مکانی کرنے والوں کو مزید امداد فراہم کی جائے، جِن کو دی جانے والی رقوم کم پڑ گئی ہیں۔

انسانی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والے 14رُکنی اتحاد نے یہ اپیل پیر کے روز نیویارک میں کی۔

اتحاد نے کہا ہے کہ شام کے پناہ گزیں اپنا بندوبست خود کرنے پر مجبور ہیں، جب کہ اُن کے پاس موجود خوراک، رہائش اور دوائیں بہت ہی کم رہ گئی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ شام سے ترک وطن کرنے والے 70فی صد افراد خیموں میں رہنے کے بجائے دیہات اور شہروں کی طرف رُخ کرنے پر مجبور ہیں۔

اِن امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اور بتایا کہ گذشتہ ماہ ایک ہفتے کے اندر 50000شامی تارکین وطن شمالی عراق میں داخل ہوئے۔

اُنھوں نے بتایا کہ شام سے ہر ماہ 75000افراد لبنان آتے ہیں، اور اِس ملک میں اب اُن کی تعداد مجموعی آبادی کے پانچویں حصے کے برابر ہے۔


شام کی خانہ جنگی نے 20 لاکھ افراد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ہے، جب کہ 45000افرادنے شام میں پڑاؤ ڈالا ہوا ہے۔ اِس تنازعے کے باعث شام کی آبادی کی ایک چوتھائی اپنے گھر بار ترک کر چکی ہے۔

ملک سے بھاگ نکلنے والے افراد کی زیادہ تر تعداد ہمسایہ ممالک کی طرف جاچکی ہے، جِن میں اردن، لبنان، ترکی اور عراق شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG