افغانستان میں طالبان حکومت نے ایک ماہ کے اندر اندر تمام بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان محمد صادق عاکف نے منگل کو جاری بیان میں کہا ہے کہ "افغانستان میں خواتین کے بیوٹی سیلونز کو بند کرنے کے لیے صرف ایک ماہ کا وقت دیا جاتا ہے۔"
سن 2001 کے آخر میں طالبان کے اقتدار سے جانے کے چند ماہ بعد ہی دارالحکومت کابل سمیت افغانستان کے دیگر شہروں میں خواتین کے بیویٹی سیلونز کھول دیے گئے تھے۔
بعدازاں 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان میں سے کئی سیلونز کھلے رہے تھے لیکن ان سیلونز کے باہر لگے پوسٹرز اور کھڑکیوں کو چھپایا گیا تھا جس کی وجہ سے خواتین سیلون میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں سروسز کے لیے بھی آتی رہیں۔
یاد رہے کہ طالبان نے دوبارہ اقتدار میں آںے کے بعد سے خواتین پر کئی پابندیاں عائد کی تھیں جس کی عالمی برادری نے مذمت بھی کی۔
گزشتہ برس طالبان نے لڑکیوں کے ہائی اسکولز اور یونیورسٹی جانے پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ملازمت کرنے، عوامی مقامات اور جم جانے پر بھی پابندی لگائی تھی۔
امریکہ، مغربی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے طالبان حکومت کو خبردار کیا تھا کہ خواتین پر پابندیاں طالبان انتظامیہ کی عالمی سطح پر شناخت کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
البتہ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قوانین اور اقدار کی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔