رسائی کے لنکس

تمام فریقوں پر مشتمل حکومت کے لیے بات چیت جاری ہے: طالبان


طالبان کابل کے صدراتی محل میں اپنی تصاویر بنوا رہے ہیں۔ 15 اگست 2021
طالبان کابل کے صدراتی محل میں اپنی تصاویر بنوا رہے ہیں۔ 15 اگست 2021

طالبان کے ایک ترجمان اور مذاکرات کار سہیل شاہین نے کہا ہے کہ جنگجو گروپ کی جانب سے اس وقت مذاکرات جاری ہیں، جس کا مقصد افغانستان میں ''کھلے دل سے، تمام فریقوں کی شراکت داری پر مشتمل اسلامی حکومت تشکیل دینا ہے۔''

ایسو سی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے، سہیل شاہین نے کہا کہ معاملات طے ہونے کے بعد صدارتی محل سے نئی حکومت سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔

تاہم، اے پی کی رپورٹ کے مطابق، ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ ابھی آگے نہیں بڑھا۔

اس سے قبل، طالبان گروپ کابل کے اندر داخل ہوا، جس کے بعد امریکہ کی جانب سے سفارت کاروں اور دیگر سویلینز کے فوری انخلا کا کام تیزی سے نمٹایا جانے لگا۔

طالبان کابل کے صدارتی محل میں داخل ہو رہے ہیں۔ 15 اگست 2021
طالبان کابل کے صدارتی محل میں داخل ہو رہے ہیں۔ 15 اگست 2021

ادھر واشنگٹن سے ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک اور خبر کے مطابق، سفارت کاروں اور سویلینز کے انخلا میں مدد دینے کے لیے، اضافی 1000 فوجیوں کو کابل روانہ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد انخلا کے معاملے سے متعلق امریکی فوجیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 6000 ہو جائے گی۔

امریکی دفاع کے ایک اہل کار نے اتوار کے دن ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 82 ایئربورن ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اسٹینڈ بائی 1000 فوجیوں کو کویت کے راستے سے نہیں بلکہ براہ راست کابل روانہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بات ایک دفاعی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتائی۔ تاہم، ابھی تک پینٹاگان نے اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔

اس سے قبل ہفتے کے روز صدر جو بائیڈن نے تقریباً 5000 اضافی فوجی کابل تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی ہے اور جلد ہی یہ واضح کر دیا جائے گا کہ اب ملک پر کس طرح کی حکومت ہو گی۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ کسی جمہوری ادارے یا اس کے دفتر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ترجمان کاکہنا تھا کہ طالبان ہر فرد کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ تمام شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام افغان شخصیات سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور انہیں ضروری تحفظ کی ضمانت فراہم کریں گے۔ہم ہر قدم ذمہ داری سے اٹھائیں گے اور ہم ہر ایک کے لیے امن کی خواہش رکھتے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 20سال سے جس چیز کے لیے قربانیاں دے رہے تھے، وہ ہم نے حاصل کر لی ہے۔ ہمارا ملک اور اس ملک کے لوگ اب آزاد ہیں۔

نوٹ: اس خبر کی مزید تفصیلات موصول ہو رہی ہیں۔ خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG