رسائی کے لنکس

طالبان کا عالمی برادری سے سفری پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ


طالبان حکومت کی پہلی سالگرہ کے موقع پر کابل میں منعقدہ تقریب میں طالبان قیادت کی شرکت۔
طالبان حکومت کی پہلی سالگرہ کے موقع پر کابل میں منعقدہ تقریب میں طالبان قیادت کی شرکت۔

ایسے وقت میں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس بارے میں بدستور منقسم ہے کہ کیا بعض طالبان لیڈروں کو سفری پابندیوں سے استثنی دیا جائے، افغان طالبان نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ ان کے بعض لیڈروں پر سے سفری پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ سفارتکاری کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکے۔

طالبان کے وزریر خارجہ امیر خان متقی سمیت تیرہ طالبان لیڈروں کو سلامتی کونسل کی جانب سے سفری پابندیوں سے جو استثنی ملا تھا، جس کے تحت وہ بیرون ملک سفر کر سکتے تھے، وہ گزشتہ جمعے کو ختم ہو گیا اور سلامتی کونسل کے رکن ملک استثنی میں ممکنہ توسیع پر متفق ہونے میں ابھی تک ناکام ہیں۔

قطر میں طالبان کےسیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ پر امن ذرائع سے مسائل حل کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

سن 2011 میں کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے مطابق کل ایک135 طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد ہیں، جن میں ان کے اثاثوں کا منجمد کیا جانا اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔

جب تک سلامتی کونسل کے ارکان اس حوالے سے کسی معاہدے تک نہ پہنچ جائیں پابندیوں کی فہرست میں شامل کوئی طالبان عہدیدار بیرون ملک سفر نہیں کر سکتا۔

اس بارے میں تقسیم کے باوجود کہ سفری پابندیوں کے استثنی میں توسیع کی جاسکے یا نہیں، واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے طالبان کے ساتھ رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

دریں اثناء طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کے روز اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ انہیں ابھی تک ایمن الظواہری کی لاش نہیں ملی ہے اور القاعدہ کے مقتول رہنما کی کابل میں موجودگی کے امریکی دعوؤں کے بارے میں تحقیقات جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG