افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک افغان شہریوں کو سات لاکھ سے زائد پاسپورٹس جاری کیے گئے ہیں، جس سے تقریباً پانچ کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔
کابل میں افغانستان کے محکمۂ پاسپورٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر شرشاہ قریشی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ''ہم یومیہ چار ہزار تک پاسپورٹس جاری کر رہے ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ اس تعداد کو 10 ہزار تک لے جایا جائے۔''
واضح رہے کہ طالبان کے طرزِ حکمرانی سے خوفزدہ، بھوک اور غربت کے شکار لاکھوں افغان شہری طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
امریکی حکومت جس نے گزشتہ برس ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو وہاں سے نکالا تھا وہ خصوصی امیگریشن پروگرامز کے ذریعے ہزاروں اضافی افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کچھ ماہ میں ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ پانچ لاکھ افغان شہریوں نے ملک چھوڑ دیا۔
طالبان کی جانب سے جہاں خواتین کو صحت اور تعلیم کے شعبوں کے سوا کام کرنے سے روکا گیا ہے اور لڑکیوں کے لیے اسکینڈری اسکولز بھی بند ہیں، وہیں طالبان حکام کا کہنا ہے کہ مرد اور خواتین درخواست گزار دونوں کو پاسپورٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ادھر طالبان حکومت نے گزشتہ ایک برس میں افغانستان آنے والے 4100 سے زائد غیرملکی شہریوں سے ویزا فیس کی مد میں 10 لاکھ ڈالر سے زائد حاصل کیے۔
البتہ پاسپورٹ اور ویزا کی آمدنی طالبان کے سال 2022 کے تقریباً دو ارب ڈالر کے بجٹ میں ایک چھوٹا سا حصہ ہے، جو مبینہ طور پر 50 کروڑ ڈالر خسارے کا شکار ہے۔
کرپشن
دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان نے ملک میں بدعنوانی سے نمٹا ہے خاص طور پر ریونیو پیدا کرنے والے شعبوں جیسے کسٹمز۔ البتہ نیا پاسپورٹ حاصل کرنے میں رشوت ستانی اور انتظامی بدعنوانی کی شکایات عام ہیں۔
پاکستان میں امریکی ویزا کے لیے درخواست دینے والی ایک افغان خاتون فرزانہ نے اپنا مکمل نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ''میں نے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے 800 ڈالر رشوت اور ناجائز کمیشن دیا۔''
اسی طرح دو دیگر افغان شہریوں نے جنہوں نے حال ہی میں کابل میں اپنا پاسپورٹ حاصل کیا ہے انہوں نے بھی اس عمل میں بدعنوانی کی داستان بیان کی۔
یہاں تک کہ طالبان حکام کو بھی کرپشن کے بارے میں علم ہے۔
شرشاہ قریشی کہتے ہیں کہ ''ہم نے 350 سے زائد بدعنوان افراد کو گرفتار کیا ہے، جس میں درجنوں(محکمۂ پاسپورٹ)ے ملازم ہیں۔''
افغانستان میں شہریوں کی بڑی تعداد ملک چھوڑنے کی خواہش مند ہے، اس سلسلے میں طالبان حکام نے 20 لاکھ نئی پاسپورٹ بک لیٹس چھاپنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں پرنٹ ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث طالبان نے لتھیانا میں نئے پاسپورٹس تیار کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ سے مدد طلب کی ہے۔ اس معاملے پر افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن کے ترجمان سے رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
شرشاہ قریشی کہتے ہیں کہ ''نئے پاسپورٹس پر جمہوریہ کا لوگو ہوگا۔''
خیال رہے کہ سابق افغان حکومت کے خاتمے کے ایک سال سے زائد عرصے کے باوجود اب تک کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، جس نے افغان آئین کو کالعدم قرار دے دیا، قومی پرچم، نشان اور دیگر سرکاری لوگوز کو تبدیل کردیا۔
سابق افغان وزیرِداخلہ اور سفیر علی احمد جلیلی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ''جب تک طالبان کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا وہ نئے پاسپورٹس نہیں متعارف کراسکتے۔''
یاد رہے کہ افغانستان کا پاسپورٹ 2022 کے ہینلے پاسپورٹ انڈیکس میں دنیا کا کمزور ترین پاسپورٹ ہے اور کسی بھی ملک میں بغیر ویزا کے داخلے کی سہولت موجود نہیں ہے۔