طالبان نے امریکہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں امریکی قیادت میں کی جانے والی یلغار مغربی جمہوریت کے چہرے پر ایک مستقل بدنما داغ کی حیثیت رکھتا ہے۔
ہفتے کے روز طالبان کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں انہوں نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ افغان عوام میں جنگ لڑنے کا کبھی نہ ختم ہونے والا حوصلہ اور قوت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے۔
طالبان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ ایک روز بعد نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگان پر گیارہ ستمبر2001ء کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کی دسویں بری منا رہاہے۔ ان حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بیان میں امریکہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ معصوم مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے لیے اپنے حملوں کا نشانہ بنارہاہے۔
طالبان نے گیارہ ستمبر کے حملوں سے قبل القاعدہ کو اپنے ملک میں محفوظ ٹھکانے بنانے اور انہیں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ قائم کرنے کی اجازت دی تھی اور انہوں نے اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔
امریکہ فورسز نے افغان پر اکتوبر 2001ء کے شروع میں حملہ کیا، جہاں اس وقت طالبان کی حکومت تھی جس کا مقصد اسامہ بن لادن کو کھوج لگانا تھا۔ تھوڑے ہی عرصے کے بعد وہاں زمینی فوجی دستے بھی بھجوادیے گئے تھے۔
امریکی کارروائی کے نتیجے میں افغانستان پر سے طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور القاعدہ کو کمزور بنانے میں مدد ملی اور اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے اعلیٰ عہدے داروں کو روپوشی پر مجبور ہونا پڑا۔
امریکی خصوصی دستوں نے گذشتہ مئی میں اسامہ بن لادن کا سراغ لگا کر اسے پاکستان کے شہر ابیٹ آباد میں ہلاک کردیا تھا۔
تب سے امریکی فورسز افغانستان میں موجود ہیں ، لیکن یہ توقع کی جارہی ہے کہ امریکہ 2014 ء تک اپنے تمام دستے وہاں سے واپس بلالے گا۔