کراچی —
ملک کے ایوانوں میں انتخابات ہوئے، حکومت بدلی، حکام بدل گئے لیکن کراچی کے مسائل اپنی جگہ برقرار ہیں۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بم دھماکوں، تشدد، بم حملوں، کریکر حملوں، خُود کش حملوں اور دیگر واقعات میں تمام کوششوں کے باوجود کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
یہ واقعات پورا رمضان چلے یہاں تک کہ عید کے دن بھی اس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور جیو نیوز کے مطابق جمعہ کو جب کہ ملک میں عید کا پہلا دن تھا 10 افراد کو موت کی نیند سلادیا گیا۔
واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق یکم رمضان سے یکم شوال تک شہر میں 196 افراد مذکورہ واقعات کی نذر ہوگئے۔ جبکہ قتل و غارت گری کی دیگر وارداتوں، بارشوں ، زہریلا کھانا کھانے اور بارش کے سبب ڈوب کر مرنے والے افراد کی تعداد کو جمع کرلیا جائے تو یہ 255 ہو جاتی ہے۔
رمضان کے تینوں عشروں کا الگ الگ جائزہ لیں تو کوئی بھی عشرہ ایسا نہیں تھا جس میں مرنے والوں کی تعداد 50 سے کم رہی ہو۔ مرنے والوں میں مغوی افراد کے ساتھ ساتھ پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوران ِرمضان تجارتی مراکز پر دستی بموں سے حملوں کی تعداد تقریباً ایک درجن رہی جبکہ شہر میں اس دوران خود کش حملے بھی ہوئے مثلاً لیاری کے فٹ بال گراؤنڈ کے باہر دھماکا اور فائرنگ کے دیگر واقعات۔
اتفاق کہئے یا کچھ اور اسی رمضان میں طوفانی بارشوں، کرنٹ لگنے اور چھت و دیوار گرنے سے بھی کئی اموات ہوئیں۔ کئی افراد سیلابی بارشوں میں بہہ گئے۔ ان میں شیر خوار بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔