وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ، طارق فاطمی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اکتوبر میں واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کی شام پاکستانی سفارت خانے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
طارق فاطمی نے کہا کہ بحالی کے بعد، پاک امریکہ تعلقات اب استحکام کی منازل طے کر رہے ہیں۔ بقول اُن کے، ’دونوں ممالک کے درمیان تمام شکوک و شبہات ختم ہوگئے ہیں۔‘
ایک ہفتے کے دورے کے دوران، طارق فاطمی نے اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ طارق فاطمی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اعلیٰ ’امریکی حکام سے ہر موضوع پر کھل کر بات ہوئی ہے‘، اور یہ کہ، ’ہمارے درمیان کوئی بھی اختلافی مسئلہ باقی نہیں رہا‘۔
بقول اُن کے، ’اب ڈو مور کا منتر نہیں پڑھا جاتا‘۔
طارق فاطمی نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں دوری افغان معاملے پر ہوئی تھی۔ ’تاہم، اب دونوں ممالک اس مسئلے پر ایک پیج پر آچکے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کے میز پر لاکر افغانستان میں استحکام کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے؛ اور آئندہ بھی اپنا اثر و رسوخ استعال کرتے ہوئے، پاکستان اس ہمسایہ ملک میں امن و امان میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت دونوں سے بہترین تعلقات رکھتا ہے، ’اس لئے، پاکستان کی فطری طور پر یہ خواہش ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی بہتری میں امریکہ اپنا کردار ادا کرے‘۔
ایک سوال پر طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ ایٹمی تعاون کے مسئلے پر پاکستان کی خواہش ہے کہ اس کے ساتھ وہی رویہ رکھا جائے جیسا دوسروں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گورداس پور واقعہ کی پاکستان نے مذمت کی ہے، اور پاکستان کا اس سانحے سے کوئی تعلق نہیں؛ ’اس لئے، گورداس پور واقعہ پاک بھارت تعلقات کی بہتری کی کوششوں پر اثرانداز نہیں ہوسکتا‘۔
انھوں نے پاکستان کے اس مؤقف کو دہرایا کہ وہ پڑوسیوں کے ساتھ پرامن اور بقائے باہمی کے اصولوں کے مطابق تعلقات چاہتا ہے۔
طارق فاطمی نے کہا کہ ایران اور چین کے پاکستان کے ساتھ ’بہترین تعلقات ہیں‘ اور اب افغانستا ن سے بھی تعلقات بہتری کی جانب جا رہے ہیں۔
اُنھوں نے پاکستان کی اس خواہش کا اظہار کیا کہ بھارت سے بھی تعلقات میں بہتری آئے۔ تاہم، بقول اُن کے، ’مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر، خطے میں امن کی خواہش بے سود ہوگی‘۔