بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین اور ستیا سائیں بابا کے عقیدت مندوں میں تکرار پیداہوگئی ہے جو بڑھتے بڑھتے الفاظ کی جنگ بنتی جارہی ہے یہاں تک کہ لوگوں نے تسلیمہ نسرین کی موت کا بھی انتظار شروع کردیا ہے۔
اس جنگ کا آغاز ستیا سائیں بابا کی موت کے فوری بعد ہوا جب تسلیمہ نسرین نے سوشل ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا "ستیا سائیں بابا نہیں رہے!! انہوں نے تو کہا تھا کہ وہ 2022ء میں مریں گے ، اتنی جلدی کیسے مر گئے؟"
اس ٹوئیٹ کے بعد ہی انہیں سائیں بابا کے عقیدت مندوں کے جوابات ملنا شروع ہوگئے۔ ان جوابات میں تسلیمہ نسرین کوسخت تنقید کا نشانہ بیایا گیا تھا ۔ان جوابات پر نسرین نے اپنے اکاوٴنٹ سے ٹوئیٹ کیا تاکہ مزید لوگوں تک ان کی ٹوئیٹ پہنچ سکے۔ انہوں نے لکھا" کسی کو ان کے انتقال پر افسردہ نہیں ہونا چاہئے ۔ وہ 86 سال کے تھے ۔ انہیں مرہی جانا چاہئے ۔"
چونکہ سائیں بابا کی موت پر لٹل ماسٹر سچن ٹینڈولکر بہت روئے تھے اس لئے نسرین نے انہیں بھی اس معاملے میں کھینچ لیا ۔ انہوں نے مزید لکھا" مجھے سچن کی حالت دیکھ کر مایوسی ہوئی."
نسرین نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ مزید لکھا " کتنا بھی اچھا کام کرلیں، بھولے بھالے لوگوں کو بے وقوف بنانا کبھی جائز نہیں ہوسکتا۔ "
ایک شخص نے نسرین سے سخت ناراض ہوتے ہوئے لکھا ہے " جس دن آپ مریں گی اس دن مجھے سب سے زیادہ خوشی ہوگی۔ اسے آر ٹی کرتے ہوئے نسرین نے لکھا " مجھے کوئی تعجب نہیں ہے" اس کے بعد آنے والی تمام تنقیدی ٹوئیٹس پر نسرین نے لکھا ہے " آپ مجھ سے جتنی چاہئیں نفرت کرلیں مگر میں جب تک زندہ ہوں ، ناانصافی کے خلاف لڑتی رہوں گی۔"
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1